لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، ہمیں افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، دنیا کی اجتماعی کوششوں سے ہی ہم افغانستان میں استحکام لا سکتے ہیں جو دنیا کے امن اور افغانستان میں انتظامی سٹرکچر کے لئے نہایت ضروری ہے۔
کیوبا کی نیوز ایجنسی پرسینا لیٹینا کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ آج نائن الیون، نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے بدترین واقعہ کی برسی کا دن ہے، افغانستان کی کہانی 20 سال پرانی نہیں بلکہ یہ 40 سال پرانی ہے، 1979ءمیں جب یو ایس ایس آر نے کابل پر حملے کا فیصلہ کیا تو اس خطے میں ایک تنازعہ نے جنم لیا، 1988ءمیں جنگ ختم ہوئی تو مغرب کو افغانستان کی مدد کرنی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا اور پاکستان کو اس سارے معاملہ میں تنہاءچھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی کمزور معیشت کے باوجود ہم نے تقریباً 5 ملین افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی جبکہ پاکستان کی مدد کرنے کی بجائے پریسلر ترمیم کے ذریعے پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کر دی گئیں، اس دور میں ہم نے افغانستان کی ہر ممکن مدد کی۔ صرف پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے افغانستان کی مدد کی لیکن بدقسمتی سے دنیا نے افغانستان کے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا جو تباہی کا باعث بنا اور افغانستان دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن گیا۔ نائن الیون واقعہ کے بعد امریکا نے افغانستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا رہا، یہ جنگ ایک بار پھر افغانستان کے لوگوں کے لئے تباہی کا باعث بنی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2007، 2011، 2015 اور 2019 میں ہم نے بار بار کہا کہ افغانستان میں فوجی حل کی بجائے سیاسی حل کی طرف جانا چاہئے، بدقسمتی سے پاکستان کو نظر انداز کر دیا گیا اور اس کی آواز نہیں سنی گئی اور اب ہم دوبارہ مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ افغانستان میں غیر یقینی سیاسی اور انتظامی صورتحال ہے، دنیا کو ہمارا ایک بار پھر مشورہ ہے کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، دنیا بھر کی انتہا پسند تنظیموں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت نہ ہو، اس کے لئے ہمیں افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، افغانستان میں بہادر مرد و خواتین نے طویل عرصہ تک قربانیاں دیں، اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کو انسانیت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال افغانستان میں استحکام کا ایک موقع ہے، ہم کابل میں پھنسے غیر ملکی شہریوں کو کابل سے نکالنے میں کامیاب ہوئے، پی آئی اے نے سینکڑوں لوگوں کو انخلاءمیں مدد فراہم کی، ہم نے انٹرنیشنل میڈیا کو نہ صرف کابل سے نکالا بلکہ افغانستان میں کوریج کے لئے سفر کی بھی سہولت دی، ہماری پالیسی ہے کہ ہم افغانستان میں اتھارٹیز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، ہم افغانستان کے لوگوں کو تنہاء نہیں چھوڑنا چاہتے۔ دنیا کی اجتماعی کوششوں سے ہم افغانستان میں استحکام لا سکتے ہیں جو دنیا کے امن اور افغانستان میں انتظامی سٹرکچر کے لئے نہایت ضروری ہے۔