اسلام آباد: (دنیا نیوز) قوم آج حوالدار لالک جان شہید، نشانِ حیدر کا بائیسواں یوم شہادت عقیدت و احترام کیساتھ منا رہی ہے۔ کشمیر کی وادی غذر آج بھی لالک جان کی جرات اور بہادری کے قصوں سے گونج رہی ہے، ایسی بہادری جس کا اعتراف دشمن نے بھی کیا۔
کشمیر کی وادی غزر جِسے وادی شہداء بھی کہا جاتا ہے، آج بھی لالک جان کے قصیدوں سے گونج رہی ہے جہاں انہوں نے اپنے خُون سے، وطن سے وَفا کی لازوال داستان رقم کی۔ حوالدار لالک شہید 12 این ایل آئی کے ایک بے باک نڈر اور بہادر سپاہی کے طور پر اُبھرکر سامنے آئے۔
مئی 1999ء میں جب یہ معلوم ہوا کہ دُشمن بڑے زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے تو حوالدار لالک جان نے اگلے مورچوں پر لڑائی لڑنے کے لیے خود کو پیش کیا۔ جون 1999ء کے آخری ہفتے میں دشمن نے لالک جان کی پوسٹ پر مختلف اطراف سے حملہ کیا لیکن حوالدار لالک جان اینڈ کمپنی نے جرأت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور دُشمن کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔
7 جولائی کی رات کو دُشمن نے ایک بار پھر سے لالک جان کی پوسٹ پر تینوں اطراف سے حملہ کیا جس میں سے وہ شدید زخمی ہو گئے لیکن زخمی حالت میں بارُود دُشمن کے بنکر میں پھینکا اور ایمونیشن سمیت بنکر اُڑ کر درجنوں فوجی ہلاک کر دئیے۔ بالآخر دشمن کے فائر کی زد میں آکر لالک جان نے اپنی جان، جانِ آفرین کے سپرد کی اور جام شہادت نو ش کر کے اَمر ہو گئے۔ ان کی بے مثال جرات اور لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں نشانِ حید ر کا اعزاز عطا کیا گیا۔
قادر پوسٹ کے زبردست دِفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا کسی بھی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی۔ یہ دِفاعی جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی ۔