اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ڈہرکی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے میں 30 مسافر جاں بحق ہوئے، زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنایا جائے، ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
Shocked by the horrific train accident at Ghotki early this morning leaving 30 passengers dead. Have asked Railway Minister to reach site & ensure medical assistance to injured & support for families of the dead. Ordering comprehensive investigation into railway safety faultlines
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 7, 2021
صدر مملکت نے بھی ڈہرکی ٹرین حادثے پر افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ عارف علوی نے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی اور جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت کی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کیا اور جاں بحق افراد کے لئے مغفرت کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس پر افسوس ہے، غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتا ہوں، زخمیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔
ڈہر کی کے قریب 2 ٹرینوں میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں الٹ کر دوسرے ٹریک پر جاگریں۔ مخالف سمت سے آنے والی سرسید ایکسپریس بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جس میں پاک فوج اور رینجرز کے جوان شریک ہیں۔
ترجمان ریلوے کے مطابق ٹرین حادثہ رات 3 بج کر 45 منٹ کے قریب ہوا، ملت ایکسپریس حادثے کے فوری بعد سرسید ایکسپریس ٹریک پر گری بوگیوں سے جاٹکرائی، ملت ایکسپریس کے ڈرائیور کو کمیونیکیشن سسٹم دستیاب ہے، سرسید ایکسپریس نے ولہار سٹیشن کو 3 بج کر 25 منٹ پر کراس کیا، ملت ایکسپریس نے ڈہرکی کو 3 بج کر 30 منٹ پر چھوڑا، ماچھی گوٹھ سے ڈہرکی تک ٹریک بوسیدہ اور مرمت کرنے والا ہے۔
ٹرین حادثے کے ایک زخمی مسافر نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ ملت ایکسپریس کا کلمپ پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا، جس کا ریلوے حکام کو علم تھا، اسی وجہ سے ٹرین لیٹ ہوئی اور کراچی کینٹ سٹیشن پر کھڑی رہی۔ مرمت کے بعد ٹرین روانہ کی گئی، تاہم ڈہرکی کے قریب اتنا بڑا حادثہ پیش آگیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، آرمی اور رینجرز کے دستے ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، پنو عاقل سے پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے، ریسکیو کے لئے آرمی انجینئرز کے وسائل بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
ادھر سکھر حادثے کے بعد ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پر روک لیا گیا۔ پشاور جانے والی خیبر میل کو رانی پور سٹیشن پر روک لیا گیا۔ لاہور جانے والی گرین لائن گمبٹ ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔ زکریا ایکسپریس کو گھوٹکی، سر سید ایکسپریس کو پنوعاقل میں روک لیا گیا۔ فرید اور شاہ حسین ایکسپریس روہڑی ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔
رحمان ایکسپریس کو رحیم یار خان ریلوے سٹیشن پر روک لیا گیا۔ لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس کو ڈیرہ نواب صاحب پر روک لیا گیا۔ کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس لیاقت پور ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔