لاہور: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کی حکومت اپنے دور اقتداد میں ملکی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکی اور نہ ہی نئے شعبوں میں ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جاسکا لیکن اس کے باوجود آنے والے بجٹ میں حکومت محصولات ہدف میں تقریبا 13سو ارب روپے کا اضافہ کرنے جا رہی ہے۔
اگست 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت گزشتہ وفاقی حکومت نے محصولات 4 ہزار 65 ارب روپے جمع کر رکھے تھے۔ اپنے دور حکومت کے پہلے مالی سال یعنی 19-2018میں پی ٹی آئی کی حکومت نے صرف اشاریہ 16فی صد اضافے سے 4 ہزار 71 ارب روپے محصولات وصول کیے۔
اس سے اگلے مالی سال یعنی 20-2019 میں ۔ساڑھے 6 فی صد اضافے سے 4 ہزار 334ارب روپے وصول کیے۔ رواں مالی سال کے 11ماہ میں 4 ہزار 150 ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں جبکہ امید ہے کہ مالی سال کے اختتام تک مقررہ ہدف تقریبا 4 ہزار 7 سو ارب روپے وصول کرلیے جائینگے۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ گزشتہ حکومتوں کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت بھی نئے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام رہی اور پہلے سے ہی ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالتی رہی۔ ساتھ ہی حکومت سنبھالتے ہی بھارت سے کشیدگی اور پھر کوویڈ نے معیشت کو نقصان پہنچایا جس کا اثر محصولات پر بھی پڑا تاہم رواں مالی سال میں زراعت، صنعتوں اور ریٹیل سیکٹر کی بہتر پرفارمنس کے باعث ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا۔
اب حکومت کا ارادہ ہے کہ مالی سال 22-2021 کے لیے ٹیکس ہدف 20فی صد اضافے سے 5 ہزار 936 ارب روپے رکھا جائے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کے لیے یہ ٹیکس ہدف حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔