لاہور: (یاسین ملک) پنجاب اسمبلی کا رواں 22 روزہ اجلاس بجٹ کی منظوری تک قوم کو ساڑھے 6 کروڑ سے زائد میں پڑچکا۔ اراکین پنجاب اسمبلی نے اپنی تنخواہیں بڑھانے کے ساتھ دوران اجلاس اپنے الائونسز بھی تقریباً دگنے کر لئے تھے اب ہر اجلاس کے دوران قومی خزانے کو دگنا خرچہ پڑ رہا ہے۔
قبل ازیں تمام اراکین کو اجلاس کے دوران یومیہ 3100 روپے ملتے تھے اب تمام اراکین کو ہر اجلاس کے دوران 6 ہزار روپے یومیہ دئیے جاتے ہیں جبکہ 15 روپے فی کلومیٹر سفری الائونس بھی دیا جاتا ہے۔ رواں بجٹ اجلاس میں اراکین اسمبلی کی حاضری کسی روز بھی 100 فیصد نہیں رہی، 22 روزہ اجلاس میں کل 12 نشستیں ہوئی، جن میں اراکین اسمبلی کی کل 2123 حاضریاں لگائی گئیں۔ یوں 12 روز میں حاضر ہونے والے اراکین کو مجموعی طور پر ایک کروڑ 27 لاکھ 38 ہزار روپے دئیے جائیں گے جبکہ 10 چھٹیوں کے علاوہ اجلاس شروع ہونے سے 4 روز پہلے اور 4 روز بعد کے کل 18 روز کا پورا معاوضہ 3 کروڑ 99 لاکھ 60 ہزار روپے بھی تمام 370 اراکین کو ملیں گے۔ یوں عملی طور پر صرف 12 روز ہونے والے اجلاس کے 5 کروڑ 26 لاکھ 98 ہزار روپے اراکین اسمبلی کو دئیے جائیں گے۔
اجلاس کیلئے نجی ہوٹل کے دو ہال کرائے پر لئے گئے جن کا سوا دو لاکھ روپے یومیہ کرایہ دیا جائے گا، جبکہ ہوٹل کے ہالز اور دیگر اعزازی کمرے 5 جون سے 29 جون تک بک کئے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران ہفتہ وار تعطیلات کی کوئی ادائیگی نہیں کی جائے گی، اب تک 12 روز کا 27 لاکھ روپے کرایہ بن چکا ہے، یوں اب تک کل 5 کروڑ 53 لاکھ 98 ہزار روپے خرچہ ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں اسمبلی کے چھوٹے سٹاف کو 300 روپے تک روزانہ اضافی دئیے جاتے ہیں۔ بجٹ اجلاس میں سٹیشنری اور دیگر اخرجات بھی باقی اجلاسوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ یوں اس اجلاس کا کل خرچہ ساڑھے 6 کروڑ روپے سے بھی زائد ہو چکا ہے۔