اسلام آباد: (دنیا نیوز) موجودہ مالی سال 2020-21ء کی جولائی تا ستمبر کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ مالی سال کی پہلہ سہ ماہی کے مقابلے میں بجٹ خسارے میں 84ارب روپے کی کمی رونما ہوئی، تجارتی خسارے میں 800ملین ڈالر کا اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قدر میں مزید 5روپے70پیسے فی کی کمی ہوئی ہے، زرعی شعبے کو قرض کی فراہمی میں اضافہ اور صنعتی شعبے کو قرض کی فراہمی میں کمی ہوئی ہے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری50فیصٓد کمی ہو گئی ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کی جولائی تا ستمبر2020کے دوران ملکی معیشت کے بارے میں جاری کی گئی تازہ ترین اکنامک اپ ڈیٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے اگست2018میں پاکستان میں اقتدار سنبھالا تو روپیہ کی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ123روپے57پیسے تھی اور 23اکتوبر2020 تک روپیہ کی قدر ڈالر کے مقابلے میں گر کر161روپے27پیسے تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح پاکستانی روپیہ کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 37روپے70پیسے فی ڈالر کمی ہو گئی ہے۔
پاکستان میں قرضوں پر شرح سود13.25فیصد سے کم کر کے7فیصد تک لائی گئی ہے اور شرح سود میں 6.23فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولی گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران959ارب روپے تھی جو حالیہ سہ ماہی کے دوران بڑھ کر1004ارب روپے تک جا پہنچی ہے اور ٹیکس وصولیوں میں 10ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ نان ٹیکس ر یونیو91ارب روپے سے بڑھ کر156ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
ترقیاتی اخراجات 257ارب روپے سے بڑھ کر289ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ اس کے مقابلے میں وفاقی اخراجات1040ارب روپے سے کم ہوکر حالیہ پہلی سہ ماہی کے دوران860ارب روپے تک آ گئے ہیں اور طرح وفاقی اخراجات میں 180ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے اور پہلی سہ ماہی کے دوران بجٹ خسارہ499ارب روپے سے کم ہوکر پہلی سہ ماہی کے دوران 415ارب روپے تک آ گیا ہے اور بجٹ خسارے میں 84ارب روپے کی کمی لائی گئی ہے۔
زرعی شعبے کو قرض1174ارب روپے سے بڑھکر 1214ارب روپے تک پہنچ گیا ہے تاہم نجی صنعتی شعبے کو قرض میں کمی ہوئی ہے کو منفی28.3ارب روپے سے کم ہوکر منفی110ارب روپے تک آ گئی ہے
پاکستان میں زرمبادلہ کے زخائر15ارب13کروڑ ڈالر سے بڑھکر19ارب29کروڑڈالر تک پہنچ گئے ہیں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے زخائر7ارب93کروڑڈالر سے بڑھکر12ارب12کروڑ ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔ نجی بینکوں میں فارن کرنسی اکاونٹس میں پاکستانی امراء کے زرمبادلہ کی مالیت 7 ارب20کروڑ ڈالر سے کم ہوکر7ارب15کروڑ ڈالر تک آ گئے ہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کے کرونا لاک ڈاون کے سبب بیرون ملک بے روزگار ہونے کے باوجود پہلی سہ ماہی کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی مالیت گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے5.5ارب ڈالر کے مقابلے میں حالیہ جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی کے دوران بڑھکر7.1ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اس میں پونے دو ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملکی برآمدات5ارب40کروڑ ڈالر تھیں جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے دورا ن کم ہوکر6ارب ڈالر تھیں اس طرح ملکی برآمدات مین500ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے ملکی درآمدات11ارب ڈالر سے کم ہوکر پہلی سہ ماہی میں 10ارب 60کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ملکی درآمدات میں 400ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے،
پاکستان کا تجارتی خسارہ کو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران5ارب ڈالر تھا، حالیہ سہ ماہی کے دوران بڑھ کر5ارب30کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، تجارتی خسارے میں 800ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 89کروڑ ڈالر جو موجودہ سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے دورا ن کم ہوکر 38کروڑ80لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 502ملین ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔