اسلام آباد: (دنیانیوز)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت سے متعلق ڈس انفو کے انکشافات سے پاکستان کا موقف درست ثابت ہوا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ گمراہ کن خبروں کا بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا، ڈس انفو کے انکشافات سے پاکستان کا موقف درست ثابت ہوا، دنیا بد معاش بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔
Pakistan has consistently drawn attention of int community to India s subversive activities to undermine democracies in the region; & export/ fund extremism through structures of fake news orgs & "think tanks". Recently GoP provided dossier to UN of India s state terrorism in Pak
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 10, 2020
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ بھارتی حکومت کی بدمعاشیوں سے عالمی نظام کو خطرہ ہے، پاکستان خطے میں جمہوریت کے خلاف بھارتی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بدنام کرنیکی سازش، بھارت کی جانب سے جعلی خبریں چلانے کا انکشاف
عمران خان نے مزید لکھا کہ بھارت جعلی خبروں کے نیٹ ورک سے انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے، بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کو دے چکے ہیں۔
The revelations by @DisinfoEU on the widespread Indian network of subversive activities vindicates Pakistan s position & exposes its detractors. The international community needs to take notice of a rogue Indian regime that now threatens the stability of the global system.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 10, 2020
اس سے قبل یورپی گروپ نے غلط معلومات پھیلانے والے ایسے بھارتی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے جو سال 2005 سے ایسے ممالک، جن کے دہلی کے ساتھ اختلافات ہوں بالخصوص پاکستان، کو بدنام کرنے کے لیے کام کررہا تھا۔
گزشتہ برس یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں۔
بھارتی کرونیکل کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان مخالف (اور چین مخالف) جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیخلاف جھوٹی خبریں پھیلانے والی 265 بھارتی ویب سائٹس پکڑی گئیں
بین الاقوامی سطح پر یہ نیٹ ورک بھارت کی قوت کو مستحکم اور تشخص کو بہتر بنانے کے ساتھ حریف ممالک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کررہا تھا تاکہ بھارت کو یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں کی مزید حمایت سے فائدہ حاصل ہو۔
اس کام کے لیے نیٹ ورک نے انتقال کر جانے والے انسانی حقوق کے کارکن اور صحافیوں کی جعلی شخصیت کا استعمال کیا اور میڈیا اور پریس کے اداروں مثلاً یورپی یونین آبزرور، دی اکنامسٹ اور وائس آف امریکا کی نقالی کی بھی کوشش کی۔
اس کے علاوہ نیٹ ورک نے یورپی پارلیمان کے لیٹر ہیڈ، جعلی نمبروں کے ساتھ اوتار کے تحت رجسٹرڈ ویب سائٹس کا استعمال کیا اقوامِ متحدہ کو جعلی پتے فراہم کیے اور اپنے تھنک ٹینکس کی کتابوں کی اشاعت کے لیے اشاعتی ادارے قائم کیے۔
مجموعی طور پر 95 ممالک میں 500 جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے نیٹ ورک نے پاکستان (یا چین) کے بارے میں منفی بیانیے کے فروغ میں مدد دی، اس آپریشن میں 116 ممالک اور 9 خطوں کو کور کیا گیا۔
Remember the vanished “EP Today” that we exposed in 2019? To target the EU, Indian Chronicles is back with https://t.co/vg6gaxCE3i, a fake media serving as a honeypot for Members of the European Parliament.
— EU DisinfoLab (@DisinfoEU) December 9, 2020
Over 14 years, Indian Chronicles attracted dozens of MEPs. (9/n) pic.twitter.com/mr91Popzes
گزشتہ برس تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی بھارتی اسٹیک ہولڈرز، جس کے تھنک ٹینکس، این جی اوز اور سری واستوا گروپ کی کمپنیوں سے تعلقات ہیں وہ جعلی خبروں کے ادارے چلارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیخلاف بھارتی منفی پروپیگنڈا اورسائبروار کا پھر پول کھل گیا: دفتر خارجہ
انہوں نے بقیہ بھارتی نیٹ ورک بشمول جعلی میڈیا آوٹ لیٹس مثلاً ای پی ٹوڈے، ٹائمز آف جینیوا اور نئی دہلی ٹائمز پر پاکستان مخالف مواد کو دوبارہ شائع کیا، زیادہ تر ویب سائٹس ٹوئٹر پر بھی موجود ہیں۔
گزشتہ برس اس نیٹ ورک کے بے نقاب ہونے کے بعد کچھ ڈومین کو صرف اس لیے غیر رجسٹرڈ کردیا گیا تا کہ انہیں مختلف نام سے دوبارہ پیدا کیا جاسکے مثلاً ای پی ٹوڈے کو ای یو کرونیکل کے نام سے رواں برس مئی میں دوبارہ سامنے لایا گیا۔
ای پی ٹوڈے اور ای یو کرونیکل کے پسِ پردہ کرداروں نے این جی اوز، تھنک ٹینکس، میڈیا آؤٹ لیٹس، یورپی پارلیمنٹ کے غیر رسمی گروہوں، مذہبی اور امام تنظیموں، غیر واضح اشاعتی اداروں اور معروف شخصیات کے 550 ڈومین نام رجسٹرڈ کروا رکھے تھے۔
ان ڈومین کے ناموں کا ایک نہ نظر انداز کیا جانے والا تناسب پاکستان کے ساتھ سائبر وار کے تناظر میں خریدا گیا تا کہ ان ڈومین ناموں کو خرید لیا جائے جو بعد میں پاکستان استعمال کرنا چاہے جبکہ ویب سائٹس بھی بظاہر جعلی صحافی چلا رہے تھے۔
محققین نے لکھا کہ تحقیقی نتائج نے ان کے اس یقین کو تقویت دی کہ معلومات کا یہ آپریشن بھارت سے منسلک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مخالفت میں اندھا ہونے والا بھارت جعلی خبروں کا گڑھ بن گیا
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم بھارتی کرونیکل کا تسلسل دیکھ کر تشویش میں پڑ گئے جس نے ہماری پہلی رپورٹ اور وسیع پریس کوریج کے باوجود اپنا 15 سالہ آپریشن جاری رکھا حتیٰ کے حال ہی میں ای یو کرونیکل نامی جعلی یورپی یونین ادارہ بھی شروع کیا۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے خبریں بنانے کے لیے اس جعلی یورپی میڈیا آؤٹ لیٹ کے مضامین کو بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔ اس کے علاوہ بھارتی خبررساں ادارے نے جعلی این جی اوز کی چھتری تلے بعض اوقات مشکوک طریقوں کے ساتھ لابی کی کوششوں کو بھی کور کیا۔
ای یو کرونیکل کے مضامین کی اے این آئی نیوز پر دوبارہ اشاعت کا مطلب یہ ہے کہ جعلی یورپی میڈیا آؤٹ لیٹ کا مواد زیادہ ناظرین تک پہنچ سکتا ہے۔ اس طرح اے این آئی کے مواد کو دوبارہ استعمال کرنے والے بھی کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس ای یو کرونیکل کی ترویج کا سبب بنے۔
ای یو ڈس انفو لیب نے 13 واقعات کا پتا لگایا جس میں ای یو کرونیل پر رواں برس مئی میں خبروں کے مضامین کے طور پر شائع ہونے والے زیادہ تر پاکستان اور بعض اوقات چین مخالف تبصروں کو اے این آئی نے شائع کیا۔
ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیگزینڈر الفلیپ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی منصوبہ بندی اور ایسے کاموں کو جاری رکھنے کے لیے آپ کو ایک سے زائد چند کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقی نتائج کو فیصلہ سازوں کو کارروائی کے مطالبے کے طور پر دیکھنا چاہیے تا کہ بین الاقوامی اداروں کے غلط استعمال اور غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ان کرداروں پر پابندی لگانے کے لیے متعلقہ فریم ورک نافذ کیا جاسکے۔