لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پی ڈی ایم کی قیادت کو ‘’جیب کترے’’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جو مرضی کر لیں، ان کا احتساب ہوگا۔ یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارے ‘’جیب کترے’’ ایک ہی سٹیج پر اکٹھے ہو کر شور مچاتے ہیں۔ پہلی مرتبہ انہیں نظر آ رہا ہے کہ اب احتساب ہوگا۔ یہ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ پہلی مرتبہ ایسا وزیراعظم آیا ہے جو بلیک میل نہیں ہوگا۔
لاہور میں انصاف ڈاکٹرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس نظام میں سزا اور جزا نہیں ہوتی، وہ ناکام ہو جاتا ہے۔ مافیا کرپٹ سسٹم کو تبدیل نہیں ہونے دے رہا اور اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بغیر کارکردگی سب کی پروموشن اور تنخواہ بڑھا دی جاتی ہے۔ جنہوں نے فیصلے کرنا تھے، انہیں کھانسی آتی تو بیرون ملک چلے جاتے تھے۔ اب ہمیں ان ساری چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں مدینہ کی ریاست سے سیکھنا چاہیے۔ مدینہ کی ریاست کا ماڈل دنیا کا سب سے عظیم ماڈل تھا۔ آج کل کے نوجوان بل گیٹس کی کتاب پڑھتے ہیں، ہمیں اپنی نبی ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہاں گیا نیا پاکستان؟ سوئچ دبانے سے نیا پاکستان نہیں بنے گا، جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی عوام نے کبھی کسی کو دوسری بار اقتدار کا موقع نہیں دیا لیکن صحت عامہ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے تحریک انصاف کو دوبارہ حکومت بنانے کا موقع ملا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیڈی ریڈنگ اور خیبر ہسپتال میں ریفارمز کے لیے عدالتوں میں جانا پڑا۔ ہم جس کو نکالتے تھے وہ جا کر سٹے لے لیتا تھا۔ سسٹم ایسا تھا کہ لوگوں کو بری عادتیں پڑ چکی تھی۔ اصلاحات کا پراسس آہستہ آہستہ ہوتا ہے، آج خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں تبدیلی آ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کی میٹنگ میں ڈاکٹر یاسمین راشد گھبرائی ہوئی تھیں۔ میں نے کہا کہ پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دینا ہے۔ یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب بڑا صوبہ ہے، اتنے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ میں نے انھیں جواب دیا کہ غریبوں کی مدد کرنے سے اللہ تعالیٰ کی برکت شامل ہو جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں غریبوں اور بیواؤں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں۔ ایک سال میں پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ خاکوں کا معاملہ: وزیراعظم کا مسلم ممالک کے سربراہان کو خط
ادھر گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر وزیراعظم نے مسلم ممالک کے سربراہان کو خط لکھ دیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مسلم ممالک کے سربراہان ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر متحد ہوں، ہمیں مغربی دنیا کو ناموس رسالت ﷺ کی مسلمانوں کیلئے اہمیت بتانا ہوگی، یورپ میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے واقعات ہو رہے ہیں، بے حرمتی کے واقعات، قیادت کی سطح پر بیانات اسلامو فوبیا بڑھنے کا ثبوت ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ یورپ میں مساجد کو بند، حجاب پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، پادریوں و مذہبی پیشواؤں کو مذہبی لباس پہننے کی آزادی ہے، ہولوکاسٹ کی طرح مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے یورپ میں واقعات ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے 12 سے 18 ربیع الاول تک ملک بھر میں ہفتہ عشقِ رسول ﷺ منانے کا فیصلہ کرلیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے کابینہ اجلاس میں ہفتہ عشق رسولؐ منانے کی تجویز دی جس پر وزیر اعظم عمران خان نے پیر نور الحق قادری کی تجویز سے اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ ہفتہ عشق رسول ﷺ کا حتمی پلان تیار کیا جائے۔ صوبے بھی وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق ہفتہ عشق رسولؐ منائیں گے۔