لاہور: (ویب ڈیسک) فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف فنکار برادری نے فرانسیسی صدر میکرون پر تنقیدی نشتر چلا دیئے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پھر اس کے حق میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیان کے بعد دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں فرانس کے خلاف احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم بھی چل رہی ہے۔ پاکستان نے بھی فرانس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور پارلیمنٹ سے مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی ہے جب کہ پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
اب اس معاملے پر حمزہ علی عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اختلاف اور تنقید کرنا آپ کا حق ہے لیکن جان بوجھ کر تضحیک کرنا اور اشتعال دلانے کے ارادے سے کسی کا مذاق بنانا آپ کا حق نہیں ہے، یہ غیر اخلاقی اور غیر مہذب ہے، ہم مسلمان قتل، جنگ اور دشمنی سے نہیں بلکہ صرف امن اور مذاکرات کے طریقے سے دنیا کو یہ سمجھا سکتے ہیں۔
Wht if Muslims organize a contest of throwing cow meat on a Ram statue? Or who can slaughter the most pigs in a synagogue or who can spit on a cross with the most accuracy. Its evil. Same applies in the case of making insulting cartoons of a man held sacred by more than 1.5BN PPL
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) October 27, 2020
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر مسلمان، رام کے بت پر گائے کا گوشت پھینکنے کا مقابلہ منعقد کروائیں تو کیا ہوگا؟ یا کوئی یہودیوں کے عبادت خانوں میں خنزیز کاٹ سکتا ہے یا کوئی مسیحیوں کے مقدس نشان (صلیب) پر تھوک سکتاہے؟۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے، اسی طرح ڈیڑھ ارب مسلمان جن نبی اکرم ﷺ کو مانتے ہیں ان کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔
دوسری طرف اداکار یاسر حسین نے لکھا کہ اداکار یاسر حسین نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں گستاخانہ خاکوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر فرانس اپنے صدر کی توہین برداشت نہیں کررہا تو ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین کیسے برداشت کریں۔
اداکار احسن خان نے لکھا کہ اگر فرانس واقعی ایک جمہوریہ ہے تو پھر وہاں آزادی ہونی چاہیے۔ لیکن آزادی کے نام پر دوسرے مذاہب کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔ میں اپنے پیارے نبی ﷺ کی شان میں ہونے والی اس گستاخی پر اپنے پورے دل سے احتجاج کرتا ہوں۔
If France is indeed a republic then there should be liberty there not insults upon anothers religion. I completely and whole heartedly protest against this blatent disrespect of our beloved prophet Muhammad (PBUH) this needs to stop.
— Ahsan Khan (@Ahsankhanuk) October 27, 2020
اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے فیروز خان نے بھی ٹوئٹر پر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا حضرت محمدﷺ سب سے پہلے۔
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے تمام مسلمانوں سے معافی مانگنے اور فرانسیسی پروڈکٹس کے بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
- Prophet Mohammad ﷺ before anyone. #MacronApologizeToMuslims #boycottfrenchproducts
— Feroze Khan (@ferozekhaan) October 27, 2020
فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آرہے ہیں۔