اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارت کی طرف سے فضائی حملے کی دھمکی پر انتباہی انداز میں پاکستان نے کہا ہے کہ 27 فروری کے مؤثر جواب کو دشمن ملک یاد رکھے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے گیدڑ بھبکی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندرا مودی نے پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کی اجازت دیدی ہے۔
بھارت کی اس گیدڑ بھبکی پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارت فروری میں پاکستان کی جانب سے دئیے گئے موثر جواب کو یاد رکھے، 27 فروری 2019ء کو پاکستان نے اپنے عزم اور صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت کی طرف سے ایسے وقت میں یہ بیانات سامنے آ رہے ہیں جب وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی عالمی دنیا کو بتا رہے ہیں کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کی تیار کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے فضائی حملے کی حماقت کی تو منہ توڑ جواب دینگے: وزیر خارجہ
دوسری طرف رد عمل دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت لداخ پر سرجیل سٹرائیک کیوں نہیں کرتا، بھارت حماقت نہ کرے، حملہ کیا تو فوری جواب دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خارجہ نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت نے حملے کی غلطی کی تو اسکا منہ توڑ دیں گے۔ بھارت نے حملہ کیا تو فوری جواب دیا جائےگا۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارت یہ گیڈربھپکیاں بند کرے، امیت شاہ کا آج کا بیان غیرذمے دارانہ ہے، دنیا بھارتی زویر داخلہ کے بیان کا نوٹس لے، پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، بھارت معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ امیت شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انکا لداخ کے بارے میں کیا خیال ہے، بھارت لداخ پر سرجیل سٹرائیک کیوں نہیں کرتا، لداخ کے معاملے پر بھارتی میڈیا کیوں خاموش ہے ، بھارت اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا جھوٹے فلیگ آپریشن کی تیاری میں مصروف ہے، وزیراعظم عمران خان
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتیں حکومت سے نالاں ہیں، وہاں معاشی حالات بگڑ چکے ہیں، کشمیرمیں بھارت نے ظلم کی انتہا کی ہوئی ہے، بھارت افغانستان کے امن عمل کو سبوتاژکرنا چاہتا ہے، بھارت اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 27 فروری 2019ء کو پاک فضائیہ نے ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور ان کے پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کرلیا تھا۔
27 فروری 2019ء کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ پاک فضائیہ نے ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔
ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا جبکہ دوسرا طیارہ (مگ 21) آزاد کشمیر میں گرا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاک فوج نے ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار بھی کرلیا جسے بعد میں پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت آزاد کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کچھ عرصے سے صورتحال بہت تشویشناک ہے، دشمن ملک کو کہنا چاہتے ہیں کہ آگ سے نہ کھیلیں، فوجی مہم جوئی کے نتائج ناقابل کنٹرول ہوں گے۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کی فوج بہت بہتر طریقے سے جواب دے رہی ہے۔ بھارت کے کواڈ کاپٹرز نے کئی بار خلاف ورزی کی جنہیں مار گرایا گیا۔لائن آف کنٹرول پر صرف اس سال بھارت کی جانب سے ایک ہزار 229 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی جا چکی ہے، 7 شہری شہید ہو چکے ہیں اور 90 سے زائد شہری زخمی ہوئے
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی شدید پامالی کی جارہی ہے، وہ چاہتا ہے ان تمام چیزوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کی طرف لائن آف کنٹرول پرایڈوانچرازم کیا جائے، اگر دشمن ملک کسی قسم کی جارحیت کی توبھرپورجواب دیں گے، ہم تیار ہیں، کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے، فل مائنڈ کے ساتھ جواب دیں گے،
یہ بھی پڑھیں: ’ایل او سی پر صورتحال تشویشناک، بھارتی فوجی مہم جوئی کے نتائج ناقابل کنٹرول ہونگے‘
انٹرویو کے دوران میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت کو بعض محاذوں پر بہت بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہاں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے معیشت کو دھچکے لگ رہے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نیپال سرحد پر نقشوں میں بھی ان کو بڑی شرمندگی ہوئی، وہاں پر اسلامو فوبیا کی اٹھنے والی لہر کو پوری دنیا نے محسوس کیا ہے، اس ساری صورتحال پر نظر ہٹانے کے لیے ایل او سی پر کوئی کارروائی کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ سٹیج بنا رہا ہے۔
انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کا سب سے بڑا ڈرامہ پلواما ٹو تھا، بھارت نے رات کو گاڑی پکڑی جس پرفائر کیا جب کہ بھارت کاکہنا ہے کہ اس میں دھماکہ خیز مواد بھی تھا اور ایک شخص گاڑی سے نکل کر فرار بھی ہوگیا،ساری رات یہ گاڑی رکھی گئی اور دن کی روشنی میں اسے تباہ کیاگیا تاکہ شواہد نہ مل سکیں۔ بھارت اس ساری کارروائی کے ذریعے سٹیج بنارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس ساری کارروائی کے ذریعے اسٹیج بنا رہاہے، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کئی بارکہہ چکے ہیں کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن تیار کر رہا ہے، پلوامہ ٹو سےچند دن پہلے وزیراعظم کابیان آیا تھا کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کی پلاننگ کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیرمظالم کوپوری دنیا دیکھ رہی ہے، بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کو دبانے کے لیے کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے، بھارتی فورسزنے 7سال کے بچے کوبھی معاف نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پالیسیاں خطے کے امن اور سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہیں: شاہ محمود قریشی
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی سینئرملٹری قیادت لانچنگ پیڈ کا الزام لگاتی ہے،ان تمام چیزوں کے باوجود بھارتی سینئر فوجی قیادت بار بار مبینہ لانچ پیڈز سے دراندازی کی بات کرتی ہے جو ان کی اپنی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان ہے کیونکہ لائن آف کنٹرول پر اتنی بڑی تعداد میں فوج اور دفاعی اقدامات کے باوجود کوئی کیسے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی آبادی والے علاقے میں دراندازی کر رہا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یواین مبصرین گروپ کومکمل آزادی ہے پاکستان سائیڈ پرجہاں مرضی جاسکتے ہیں۔ پاکستان عالمی میڈیا کو لائن آف کنٹرول پر کئی بار لے جا کر بھی جا چکا ہے۔ پاکستان نے عالمی میڈیا سمیت مبصرین کو کبھی کسی قسم کی رسائی سے انکار نہیں کیا، بھارت بھی یو این مبصر گروپ، عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے تو چیزیں بہت کلیئر ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی الزامات کے شواہد کا تو آج کل ہونا مسئلہ ہی نہیں، بھارت آگ سے نہ کھیلے، ہم تیارہیں، جواب دیں گے،بھارت ہر ناکامی کا حل ہمارے خلاف مہم جوئی میں ڈھونڈتا ہے۔ آگ سے نہ کھیلا جائے، فوج مہم جوئی کے نتائج ناقابل کنٹرول ہوں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال بھارت نے کئی مرتبہ جاسوس ڈرونز کے ذریعے پاکستانی علاقوں کی جاسوسی کرنے کی کوشش بھی کی، لیکن ناکام رہا۔ رواں سال کے دوران پاک فوج بھارت کے 8 جاسوس ڈرون گرائے جا چکے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت بھی مسلسل الرٹ ہے۔ پاک فوج کو بھی بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
اس سے قبل متعدد بار وزیراعظم بھی بھارت کے شرانگیز حرکتوں کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی کی ہندو توا اور شدت پسند حکومت پڑوسی ممالک کے لیے بھی خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش کو شہریت کے متنازعہ قانون کے باعث خطرہ لاحق ہے، بھارت کا پاکستان، چین اور نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں فالس فلیگ آپریشن کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی تسلط جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، مودی کی فاشسٹ حکومت خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ ہے نازیوں سے مماثلت رکھنے والی انتہا پسند مودی سرکار پڑوسیوں کے لیے خطرہ ہے۔