لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا سے اموات بڑھتی جا رہی ہیں، ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی خبریں زیر گردش ہیں، حکومت کیا سوچ رہی ہے ؟ عوام کی بے احتیاطی کورونا کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہے ؟ کیا پاکستان کا ہیلتھ سسٹم کسی بھی سنگین صورتحال کو کنٹرول کر پائے گا ؟ کیا لاک ڈائون میں نرمی کا فیصلہ درست تھا ؟۔
پروگرام ’’تھنک ٹینک‘‘ کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ یہ تو حقیقت ہے کہ ہمیں اس بیماری کے ساتھ رہنا پڑے گا، لاک ڈاؤن کرنا بھی صائب مشورہ نہیں، حکومت نے نرمی کی ہے لیکن لوگوں نے سمجھ لیا کہ کورونا ختم ہوگیا ہے، کچھ لوگ تو اسے ٹوپی ڈرامہ قرار دے رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ بار بار لاک ڈاؤن نہیں کیا جاسکتا، حکومت اور میڈیا ایفکٹو رول ادا کرسکتے ہیں، لوگوں کو خبردار کرسکتے ہیں، سماجی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں، شادی ہالز پر پابندی برقرار رہنی چاہئے، ٹرانسپورٹ میں تبدیلی لانا ہوگی، فاصلے اور صفائی کو رواج دینا ہوگا، پلاسٹک کی لعنت کو ختم کرنا ہوگا، ضلعی انتظامیہ، حکومت اور میڈیا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی حل نظر نہیں آرہا، معاون صحت گھمبیر صورتحال کا اشارہ دے رہے ہیں، پنجاب حکومت مزید چیزیں کھولنے کی اجازت دے رہی ہے، حکومت خود کنفیوژ ہے، مجھے لگتا ہے لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی حل نہیں، کچھ عرصہ پہلے بھارت 40 ویں نمبر پر تھا ہم 30 ویں نمبر تھے، اب بھارت 18 ویں نمبر پر ہے اور ہم 8 ویں نمبر ہیں، جب لاک ڈاؤن ہوا تھا تو عوام ڈرے ہوئے تھے، ہماری غیر سنجیدگی کی وجہ سے کورونا بڑھا ہے، یہ زندگی موت کا مسئلہ ہے حکومت، اپوزیشن سمیت ہر فرد کو اس میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا ہے کہ کسی بھی حوالے سے انتہا پر نہیں جایا جا سکتا، نہ ہی مستقل لاک ڈاؤن میں رہا جاسکتا ہے اور نہ ہی تمام کاروبار، ادارے کھولے جاسکتے، مجھے نہیں لگتا حکومت مکمل لاک ڈائون میں نہیں جاسکتی، جو حکومت نے فیصلے کیے ہیں سختی سے عمل کروالے تو مقابلہ کیا جاسکتا ہے، ہمارے جیسے معاشرے میں کرفیو نہیں چل سکتا، عوامی نمائندوں، سماجی تنظیموں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ حکومت چار چیزوں کے حوالے سے فیصلے کرنے جا رہی ہے، حکومت بتائے گی کہ کورونا کے ساتھ کیسے رہنا ہے ؟ وفاق اور صوبائی حکومتیں دونوں کیا کریں گی، دوسرا یہ ہے کہ ہیلتھ کیئر کی سہولیات کو بدترین حالات کیلئے تیاری ہے، بنگلہ دیش سے ادویات منگوائی جا رہی ہیں، آج ایک ایپ لانچ کی جا رہی ہے جس کے ذریعے قریبی ہسپتال کا پتا چل سکے گا، مجھے تو ابھی تک لاک ڈاؤن کے دوبارہ ہونے کا اشارہ نہیں ملا، دیہات میں لوگ کورونا کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔