لاہور: (ویب ڈیسک) ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں ذیا بیطس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی ہلاک ہو جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی بیماری کی شدت میں اگرچہ کچھ ہفتوں سے کمی دیکھی جا رہی ہے، تاہم اس باوجود یومیہ 50 سے 80 ہزار کے درمیان نئے افراد کورونا کا شکار بن رہے ہیں اور 29 مئی کی سہ پہر تک دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 58 لاکھ سے زائد ہو چکی تھی۔
دنیا بھر میں 29 مئی کی سہ پہر تک کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 61 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی اور سب سے زیادہ ہلاکتیں ایک لاکھ سے زائد امریکا میں ہوچکی تھیں۔
دنیا بھر میں کورونا وباء کے باعث ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کے حوالے سے یہ خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ وہ دوسری بیماریوں میں بھی مبتلا تھے اور اب ایک تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرنل آف ذیابطولاجیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا افراد جو کورونا کا شکار ہوئے ان میں سے 10 فیصد مریض ہسپتال داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی چل بسے۔
رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 1300 کورونا کے ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا جو ذیابیطس کا بھی شکار تھے۔ ذیابیطس میں مبتلا کورونا کے ان مریضوں کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے ہر 10 میں سے ایک مریض ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے ذیابیطس کے مریضوں میں سے 2 تہائی مریض مرد تھے جب کہ مرنے والے مرد و خواتین مریضوں کی اوسط عمر 70 تک تھی۔
تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ کورونا میں مبتلا ایسے مریضوں کی بڑھتی عمر اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں کے باعث ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا۔
رپورٹ کے مطابق باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) یعنی جسامت اور اضافی وزن کے حامل افراد کو ویسے ہی پیچیدہ حالات میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑتی ہے، تاہم ایسے افراد کے مرنے کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
اسی طرح تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ فرانس کے 53 ہسپتالوں میں 10 سے 31 مارچ تک آنے والے نصف کورونا کے مریضوں میں گردوں اور آنکھوں کے مسائل سمیت ان میں اعصابی مسائل بھی پائے گئے۔
اسی طرح کورونا کے 40 فیصد مریضوں میں دل، دماغ اور ٹانگوں کے درد اور دیگر شکایات کے مسائل بھی پائے گئے جس وجہ سے ایسے مریضوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے دوران ہی مرنے کے امکانات بھی بڑھ گئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کے 75 سال کے عمر تک کے ایسے مریض جو کہ دیگر بیماریوں کے بھی شکار تھے ان کی موت کے امکانات 55 سال کی عمر والے مریضوں کے مقابلے 14 فیصد زیادہ تھے۔
تحقیق کے مطابق کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہر پانچویں مریض کو ہسپتال میں آنے کے ایک ہفتے بعد وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جب کہ ہر دسواں مریض مر گیا جب کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے چوتھائی مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔