نیو یارک: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل کومی نائیڈو، امریکی سینیٹر لنزے گراہم اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل نے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، افغان امن عمل اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، عمران خان نے مقبوضہ وادی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل کومی نائیڈو کیساتھ ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کرنے پر تنظیم کے کردار کو سراہا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم کو مقبوضہ کشمیر میں تنظیموں کی عوام تک رسائی میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا۔
امریکی نمائندہ خصوصی کے ساتھ ملاقات 40 منٹ جاری رہی، وزیراعظم نے افغانستان میں امن کے لئے زلمے خلیل زادکی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان نے افغان طالبان سمیت تمام فریقین کو ایک میز پر اکٹھا کیا، پاکستان امن عمل کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، امید ہے فریقین کے درمیان مذاکرات جلد بحال ہو جائیں گے، خطے میں استحکام کے لئے افغانستان میں امن ضروری ہے، فریقین مشترکہ ذمہ داری سمجھتے ہوئے مفاہمت کی حمایت کریں۔
عمران خان نے افغانستان میں تشدد کی حالیہ لہرکی مذمت کی، زلمے خلیل زاد نے کہا افغان امن عمل کے لئے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھیں گے، ذرائع کے مطابق زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم کو صدر ٹرمپ سے ملاقات سے متعلق پیغام بھی پہنچایا۔
وزیراعظم عمران خان اور امریکی سینیٹر لنزے گراہم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان امریکا تعلقات اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ملیحہ لودھی اور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ وزیراعظم سے مختلف شخصیات کی ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا مقبوضہ کشمیر پر دنوں یا ہفتوں کی نہیں لمبی لڑائی ہے، جو انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر لڑنا پڑے گی، سینیٹر لنزے گراہم سے درخواست کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کرتے رہیں، وزیراعظم اس لئے امریکا آئے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری اور ٹرمپ کوبتائیں کہ وادی میں حالات بہت نازک ہیں جو مودی کی حماقتوں سے مزید بگڑ سکتے ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے تعمیری کردار کو سراہا۔
وزیر خارجہ نے کہا افغانستان میں مذاکرات جلد شروع نہ ہوئے تو تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے، چین بھی افغان مسئلے کا سٹیک ہولڈر ہے، طالبان کا وفد اس وقت چین میں ہے اور بیجنگ بھی کردار اداکر رہا ہے، پاکستان کی خواہش ہے خطے کے ممالک اپنا کردار ادا کریں، ایمنسٹی انٹر نیشنل کے سیکرٹری جنرل کومی نائیڈو نے وزیراعظم کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئے گئے کام سے بھی آگاہ کیا اور اس حوالے سے مسائل پر عالمی تنظیموں کی تجاویز پر عمل کرنے کی تجویز دی۔
وزیراعظم سے کشمیری رہنماؤں کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کی با تیں د نیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں، کشمیری رہنماؤں نے وادی کے حالات کے بارے میں آگاہ کیا، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سے اپیل ہے کہ وہ خصوصی مندوب مقرر کریں، بھارت نے کشمیرمیں خوف کا ماحول پیدا کیا ہے، وادی میں سکول بند ہیں، ٹرانسپورٹ اور مواصلاحات کے ذرائع معطل ہیں، مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے، سرکار ی خرچ پر جلسہ کر کے مودی امریکی صدر ٹرمپ کو گمراہ نہیں کرسکتے، ہیوسٹن میں گو مودی گو اور فاشسٹ مودی کے نعرے لگائے گئے۔
اس موقع پر کشمیری رہنما غلام نبی فائی نے کہا پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے اہم فریق ہیں، وادی کے ہر کونے میں آرایس ایس کے تربیت یافتہ لوگ تعینات کئے گئے ہیں، وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ ٹرمپ کوانکی ثالثی کی خواہش یاد دلائیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے، واشنگٹن پوسٹ نے لکھا مقبوضہ وادی میں جمہوریت دفن ہوگئی، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جہنم بنا دیا، بھارتی فوج رات کے اوقات میں نوجوانوں کو اٹھا رہی ہے۔