لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں کرپشن کے خلاف تحریک پورے عروج پر ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے یہ وعدہ کہ وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ وہ اپنے اس وعدے پر روزانہ عمل کرتے نظر آتے ہیں اور اسی لئے نیب کا سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے تمام بڑے گرفتار ہیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی پکڑ لیا۔
میزبان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے اپنی وزارت کے زمانے میں جو بھی معاہدے کئے وہ ہمیشہ ان کی اونر شپ لیتے رہے ہیں اس کے ساتھ ہمیشہ ان کا اصرار رہا کہ وہ دوسرے سیاستدانوں کی طرح ضمانت قبل از گرفتاری بھی نہیں کرائیں گے انھیں یہ امتیاز حاصل ہے انھوں نے واقعی ضمانت نہیں کرائی، دوسری طرف نیب نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کی بھی کوشش کی۔ یہ وہ ماحول ہے جس میں بھرپور انداز میں سیاستدانوں کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے کرپشن کی ہے یہی وجہ ہے کہ پچھلے دس سال کے دو وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اب نیب کی گرفت میں ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی گرفتار ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھے وارنٹ گرفتاری کی فوٹو کاپی دکھا کر شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے، پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، قطر سے گیس کے معاہدے پر 600 ملین ڈالر کی بچت ہوئی، احسن اقبال نے بتایا کہ مجھے بھی نیب نے طلب کیا ہے، میں نے نیب کو خط لکھ کر شکایات کے بارے میں دریافت کیا ہے۔
ممتاز آئینی ماہر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اگر شاہد خاقان عباسی نے بد عنوانی کی ہے تو اس کا فائدہ کسی نے اٹھایا ہوگا اور یہ فائدہ اینگرو کمپنی کو ہوا ہوگا، اس لئے یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ایک وزیر کو تو پکڑ لیں لیکن اس کو نہ پکڑیں جس کو فائدہ پہنچا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو اگر گرفتار کرنا تھا تو اسی دن کرلیا جاتا جب ان کو نیب کے سامنے پیش ہونے کیلئے بلایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ عدالت نوے دن تک کسی ملزم کو ریمانڈ دیتی رہے جب ملزم جوڈیشل لاک اپ میں چلا جاتا ہے تو ضمانت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کب جوڈیشل لاک اپ میں بھیجا جاتا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تو بینک بھی بے نامی نکل آیا، سمٹ بینک کا کیس چونکا دینے والا ہے، سمٹ بینک کے معاملے پر سٹیٹ بینک نے کارروائی نہیں کی، علی زیدی نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت کو پتہ تھا کہ جعلی سمٹ بینک میں کیا ہو رہا ہے ؟ لیکن چپ کر کے بیٹھے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بے نامی کمپنیوں اور جائیدادوں کا پتہ چل گیا ہے، بے نامی جائیدادیں ضبط ہوجائیں گی۔