شہباز شریف کی بطور چیئرمین پی اے سی تقرری کیخلاف درخواست خارج

Last Updated On 22 January,2019 05:58 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تقرری کے خلاف درخواست خارج کر دی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 31 دسمبر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 17 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

درخواست گزار ریاض حنیف نے شہباز شریف کی بطور چیئرمین تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا تھا کہ آپ نے کیس پر مکمل طور پر دلائل دیئے، مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں تو تحریر جمع کروا دیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 دسمبر کو حکومت اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن نے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر اتفاق کر لیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نامزد کرنے کا اختیار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اپوزیشن اپنی ضد پر قائم ہے تو حکومت پیچھے ہٹ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ شہباز شریف پر نیب کیسز ہونے کی وجہ سے حکومت انہیں چیئرمین پی اے سی بنانے پر تیار نہیں تھی، تاہم اب انہیں جس پر اعتماد ہو اسے چیئرمین بنا دیا جائے گا۔ بعد ازاں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنائے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تقرری کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ 14 صفحات پر مشتمل ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں۔ شہباز شریف اور سعد رفیق پر ابھی الزامات ہیں، وہ مجرم نہیں ہیں۔

فیصلے کے متن کے مطابق جب تک جرم ثابت نہ ہو، وہ بے گناہ تصور ہوں گے۔ شہباز شریف اور سعد رفیق ممبر قومی اسمبلی بننے کے لئے نااہل بھی نہیں ہیں۔ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی کو اجلاس میں شرکت سے نہیں روکا جا سکتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کے تفتیشی افسر شہباز شریف یا سعد رفیق کے خلاف اس کیس میں متاثرہ پارٹی نہیں، پروڈکشن آرڈر اگر نیب کی تفتیش میں رکاوٹ ہوتے تو وہ سپیکر کے سامنے معاملہ اٹھا سکتے تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت حنیف راہی ایڈووکیٹ متاثرہ پارٹی نہیں ہیں۔ نیب آرڈیننس کے تحت حنیف راہی ایڈووکیٹ زیر التوا انکوائری میں بھی پارٹی نہیں ہے۔ عدالت درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔