العزیزیہ ریفرنس: نواز کی سزا کیخلاف اپیل پر نیب کو نوٹس، ریکارڈ طلب

Last Updated On 21 January,2019 07:45 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی درخواست میں نیب جبکہ نیب کی اپیل پر نواز شریف کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کا تمام ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے العزیزیہ ریفرنس فیصلے کے خلاف نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سزا معطلی کی متفرق درخواست منظور کرلی اور اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دے دی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر سنایا۔ نواز شریف کو اثاثوں کا اصل مالک نہ ہونے کے باوجود سزا سنائی گئی، اپیلوں پر سماعت تو دیر سے مقرر ہوتی ہے اس لیے پہلے سزا معطلی کی درخواست سن لیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ابھی دونوں معاملات کو اکٹھا ہی رکھتے ہیں، ریکارڈ آنے دیں پھر دیکھ لیں گے فی الحال اپیل اور سزا معطلی کی درخواست کو الگ نہیں کر رہے، جب ضرورت محسوس ہوئی تو الگ کر دیں گے۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی درخواست میں نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا مصدقہ ریکارڈ طلب کر لیا۔

دوسری جانب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لیے نیب کی اپیل پر نواز شریف کو نوٹس جاری کر دیئے اور مصدقہ ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ احتساب عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ نیب نے اپنا کیس ثابت کر دیا تو پھر نواز شریف کو بغیر کسی وجہ کے بری بھی کر دیا گیا، اس ریفرنس میں حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے اور عدالت نے دونوں کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔

عدالت نے استفسارکیا کہ نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس کا مصدقہ ریکارڈ مل سکتا ہے ؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیاکہ جی مل سکتا ہے اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ نواز شریف کب سے کب تک پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔ نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ وہ 1999ء سے 2013ء تک عوامی عہدہ نہی رکھتے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ کمپنی برطانیہ میں بنی اور اس کا سارا منافع پاکستان آتا تھا ؟ نیب پراسکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ ریکارڈ آنے دیں اس کو آپ خود دیکھ لیں گے، ویسے اس کے چیرمین بھی نواز شریف ہی تھے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ مناسب رہے گا پہلے ریکارڈ لے آئیں۔ عدالت نے نیب سے نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس کا مصدقہ ریکارڈ طلب کرتے سماعت 3 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔