کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملہ، خودکش بمبار سمیت 3 دہشتگرد ہلاک

Last Updated On 23 November,2018 08:19 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پاک چین دوستی کے دشمنوں کی کراچی میں دہشت گردی کی کارروائی ناکام بنا دی گئی۔ چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو پولس اہلکار اور دو شہری شہید ہو گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں تینوں دہشت گرد مارے گئے، آپریشن مکمل کر کے قونصلیٹ عمارت کو کلیئر کر دیا گیا۔

دہشت گرد صبح ساڑھے نو بجے کے قریب سفید رنگ کی کار میں چینی قونصلیٹ پہنچے جنہوں نے ہاتھوں میں جدید خود کار اسلحہ پکرا ہوا تھا، دہشت گردوں نے راستے میں لگی رکاوٹوں کے باعث حفاظت پر مامور گارڈز پر فائرنگ شروع کر دی، تربیت یافتہ دہشت گرد پوزیشن بدل بدل کر فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے کہ حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں اور گارڈز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے، جوابی فائرنگ سے ایک دہشت گرد موقع پر ہی مارا گیا، حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی، فائرنگ کے دوران دھماکے آواز بھی سنائی دی گئی۔

اطلاع ملتے ہی پولیس، رینجرز، ایف سی اور پاک فوج کے دستے بھی پہنچ گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قونصلیٹ سے ملحقہ علاقوں کو سیل کر دیا۔

جناح ہسپتال کی میڈیکل ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ ہسپتال میں لائے جانے والے دو اہلکار پولیس یونیفارم اور ایک زخمی سول ڈریس میں تھا۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے پولیس کی بروقت کارروائی پر جوانوں کی ہمت کو سراہا۔ شہید پولیس افسر اور اہلکار کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے،شہید پولیس اہلکاروں کے لیے تمغہ شجاعت کا اعلان کیا گیا ہے۔


ترجمان رینجرز نے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تلاشی کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ دو سال قبل بھی قونصل خانے کے باہر حملہ ہوا تھا جس کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی تھی۔

ادھر چینی قونصل خانے پر حملےکی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، وفاقی تحقیاتی ادارے نے چھاپے کے دوران دہشتگردوں کے زیر استعمال گاڑی کا مبینہ مالک گرفتار کر لیا ہے۔

گاڑی کے مالک حیدر کی جانب سے قلمبند کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے گاڑی 2016ء میں ایک شوروم کو فروخت کی، ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈبلیو ونگ نے علی اور محسن نامی دو افراد کو بھی حراست میں لیا ہے، گاڑی چوری ہوئی یا چھینی گئی؟اس کا ریکارڈ تفتیشی ادارے کو موصول نہیں ہو سکا ہے۔

حساس اداروں نے چینی قونصل خانے کے اطراف جیو فینسنگ کا فیصلہ کیا ہے، قونصلیٹ اور اطراف اور شہر میں دیگر کیمروں کی بھی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں، ذرائع کے مطابق حملے سے آدھا گھنٹہ پہلے علاقے میں موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اس سے اہم نمبروں کو بھی ٹریس کیا جائے گا۔

دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق تین میں سے ایک دہشتگرد کی شناخت عبدالرازق کے نام سے ہوئی جو بلوچستان حکومت کا ملازم تھا، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ابتدائی رپورٹ تیار کر کے وزیراعلیٰ کو پیش کر دی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق دہشتگرد عبدالرازق کا تعلق بلوچستان کے علاقے خاران سے ہے، معلومات شیئر کرنے کیلئے سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے، ابتدائی رپورٹ پر وزیراعلیٰ کے زیر صدارت اجلاس میں مزید غور ہوگا۔

چینی قونصلیٹ پر حملہ میں مارے گئے تمام حملہ آوروں کی شناخت ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دوسرے حملہ آور کی شناخت ازل خان مری عرف سنگت دادا جبکہ تیسرے حملہ آور کی شناخت رئیس بلوچ کے نام سے ہوئی، مزید جانچ پڑتال کا عمل بھی جاری ہے، حتمی رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ حکام کو ارسال کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو ہے جس کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے ہے اور یہ دہشتگرد ان دنوں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اسلم اچھو 2011ء سے 2014ء تک ٹرینوں پر فائرنگ کے واقعات میں بھی ملوث تھا، ڈاکٹر اللہ نذر کی فیملی کو افغانستان منتقل کرنے میں اسلم کی بہن سلمیٰ بھی کردار ادا کر رہی تھی۔