لاہور: (دنیا نیوز) زمینوں پر قبضوں کے لاتعداد کیسز میں ملزم منشا بم کو اسلام آباد سے پنجاب پولیس کے حوالے کر کے لاہور پہنچا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم منشا بم کو پنجاب پولیس کے حوالے کیا جس کے بعد اسے لاہور پہنچایا گیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ایس پی صدر معاذ ظفر کا کہنا تھا کہ منشا بم کیخلاف 82 مقدمات درج ہونے کے باوجود کارروائی نہ ہونا حیران کن ہے، ملزم اقتدار میں آنے والی ہر پارٹی کیساتھ شامل ہو جاتا تھا، ملزم کیسے پولیس سے بھاگتا رہا؟ اس بارے میں میرٹ پر تفتیش ہو گی۔ منشا بم کے بھائی مشتاق کیخلاف بھی مقدمہ درج ہے، تمام مقدمات کی جے آئی ٹی تفتیش کرے گی۔
ایس پی صدر معاذ ظفر نے بتایا کہ ملزم قبضہ زمینوں پر قبضہ کر کے پراپرٹی کرائے پر دیتے تھے، اوورسیز پاکستانی محمود اشرف کی 6 کینال اراضی پر منشا بم اور ان کے بیٹوں نے ناجائز قبضہ کیا تھا، انویسٹی گیشن کے بعد پتا چلا کہ منشا بم پر 1982ء میں قبضے کا مقدمہ درج تھا، اس کیخلاف اب تک 82 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور میں زمینوں پر قبضے کے الزام میں مطلوب ملزم منشا بم گزشتہ روز خود سپریم کورٹ پہنچا تھا۔ منشا بم طویل مدت سے پولیس کو مطلوب تھا، مگر تمام تر کوششوں کے باوجود پولیس اسے گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ پولیس نے اس کی تلاش میں کئی مقامات پر چھاپے بھی مارے لیکن اسے گرفتار کرنے میں پوری طرح ناکام رہی تھی۔
اس سے قبل اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے ملزم منشا بم کو راہداری ریمانڈ کے لئے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ اسے پنجاب پولیس پر اعتماد نہیں، خدشہ ہے کہ اسے جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا۔ ملزم کی استدعا پر عدالت نے وکیل صفائی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
اس دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ملزم منشا بم کا کہنا تھا کہ اس نے میں نے کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کیا، ساری کی ساری زمین وراثت میں ملی، مخالفین نے جھوٹے مقدمات درج کرا رکھے ہیں۔
ملزم نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ اسے پنجاب پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے اسلام آباد میں ہی تحقیقات کرائی جائے۔ وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے ملزم کا ایک روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو ہر صورت بدھ کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔