لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) مقدمے کے مدعی اور مقتولہ زینب کے والد نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ملزم عمران علی کو سرعام پھانسی دی جائے تاہم عدالت نے 4 بار سزائے موقت کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔ مجرم کو آج صبح ساڑھے 5 بجے سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں پھانسی دی جائے گی۔
قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد امین انصاری نے عدالت عالیہ سے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست کی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار شمیم احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران مدعی امین انصاری کے وکیل اشفاق چودھری نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت پبلک مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ سیکشن 22 پڑھیں، جس میں لکھا ہے کہ یہ حکومت کا کام ہے اور ہم حکومت نہیں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے مجرم عمران کو سرِعام پھانسی دینے سے متعلق مقتولہ زینب کے والد کی استدعا مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، اس بچی کی لاش 9 جنوری کو ملی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔
بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتاری کا حکم دیا۔ 23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت قصور کی 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔
اگلے ہی ماہ یعنی 17 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی 7 سالہ زینب سے زیادتی و قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت سنائی جسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔ مجرم عمران کو ننھی زینب کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت 4، 4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔
دوسری جانب عمران کو زینب سے بد فعلی پر عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر 7 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
مجرم کی جانب سے سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کی گئی تاہم 20 مارچ کو عدالت عالیہ نے یہ اپیل خارج کر دی تھی۔ عدالت زینب سمیت 7 بچیوں تہمینہ، ایمان فاطمہ، عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور نور فاطمہ کے قتل کیس میں مجرم عمران کو مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا چکی ہے۔ مجرم عمران کو آج 17 اکتوبر تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔
زینب قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم عمران علی کی اہلخانہ سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کروا دی گئی ہے۔ مجرم عمران علی سے اہلخانہ کی ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق تقریباً 20 سے 30 افراد نے مجرم عمران علی سے ملاقات کی۔ عمران علی بند کمرے میں موجود رہا اور اہلخانہ کھڑکی سے صرف ہاتھ ملا سکتے تھے۔ ملاقات کا وقت 45 منٹ طے تھا لیکن اہلخانہ کی درخواست پر 15 منٹ مزید دے دئیے گئے۔
ملاقات کے بعد مجرم عمران علی کے بزرگ رشتہ دار علی محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے اہلخانہ اس واقعہ کے بعد کبھی قصور نہیں گئے، مجرم عمران نے اپنی پھوپھی سے گفتگو میں کہا کہ میری ماں کا خیال رکھنا۔
عمران کو بدھ کی اللصبح پھانسی دی جائے گی۔ جیل حکام کی جانب سے اہلخانہ کو صبح ساڑھے پانچ بجے ایمبولینس اور ایک عدد سوٹ اور چادر کے ساتھ آنے کا کہا گیا ہے۔ عمران علی کی تدفین لاہور میں ہی کی جائے گی۔