لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 50 دن کے دور اقتدار میں پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی اڑان پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے، کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت ایک بار پھر رک گئی ہے اور صرف ڈالر کی خریداری پرزور ہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے نیا قرض پروگرام لینے کیلئے روپیہ کی قدر کو آزاد رکھنے اور مارکیٹ کو اس کی قیمت کا تعین کرنے کا اختیار دینے کی پیشگی شرط کے سبب کرنسی مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملا۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں انٹر بینک میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں 11 روپے 24 پیسے کی کمی اور اوپن مارکیٹ میں 13 روپیہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور ماہرین اوپن کرنسی مارکیٹ کے کھلاڑی اس سال کے اختتام تک ایک امریکی ڈالر 145 سے 150 روپے تک پہنچنے کی پیش گوئیاں کرنے اور سٹے بازی میں لگ گئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 18 اگست 2018 کو جب اقتدار سنبھالا تو ایک امریکی ڈالر کی پاکستانی روپے کے مقابلے میں شرح تبادلہ 123 روپے 26 پیسے تھی نگران دور حکومت میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کے قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی۔
مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے جب 31 مئی 2018 کو اقتدار چھوڑا تو اس وقت پاکستانی روپیہ کی امریکی ڈالر سے شرح تبادلہ 115.26 روپے تھی جو نگران حکومت میں گر کر 123.17 روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی، اس طرح نگران دور حکومت میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کے قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں سال 2013 میں اقتدار سنبھالا تو اس وقت امریکی ڈالر کی پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں شرح تبادلہ 98 روپیہ تھی جو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور حکومت کے اختتام پر 115 روپے 61 پیسے فی ڈالر تک پہنچ گئی۔
اس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے پانچ سالہ دور میں ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں 17 روپیہ 61 پیسے کی کمی واقع ہوئی، پیپلز پارٹی کی حکومت نے جب 2008 میں اقتدار سنبھالا تو اس وقت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں ایک امریکی ڈالر کی پاکستانی روپیہ کے بدلے میں شرح تبادلہ 79 روپے تھی اور جب 2013 میں پیپلز پارٹی نے اپنا پانچ سالہ دور حکومت مکمل کیا تو اس وقت پاکستانی روپیہ کی قدر 98 روپے تک پہنچ گئی اس طرح پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں 19 روپیہ کی کمی واقع ہوئی۔
تحریر: ساجد چودھری