کراچی: (دنیا نیوز) سندھ میں مختلف محکموں میں غیر قانونی طور بھرتی ہونے والے لاڈلے 19 اور 20 گریڈ میں پہنچ گئے، نیب نے جعلی بھرتیوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دیں۔
محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتی ہونے والے اکاؤنٹنٹ کا اے جی سندھ آفس اور گورنر ہاوس میں تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اکاؤنٹ افسر عمر غوری 10 سال سے ڈپٹی سیکریٹری گورنر ہاؤس کے عہدے پر تعینات ہیں۔ 1996 میں غیر قانونی طور جونیئر کلرک بھرتی ہونے والے طیب غوری 28 سال بعد اکاونٹس آفیسر کے عہدے پر پہنچ گئے۔
1995 میں میں جعلی طریقے سے محکمہ تعلیم میں جونیئر کلرک تعینات ہونے والے شفیق احمد نے 20 سال بعد ایسی ترقی کی کہ انہیں سینئر اکاؤنٹنٹ بنا دیا گیا۔ اے جی سندھ میں محکمہ تعلیم کے مجموعی طور پر 69 ملازمین ضم کئے گئے۔ نیب نے سابق ڈپٹی کنٹرولر اکاؤنٹس احمد کلیمی اور دیگر کو شامل کر کے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ دوسری جانب اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نیب کو 30 سے زائد افسران کا ریکارڈ دینے میں ناکام رہی۔