اسلام آباد: (دنیا نیوز) فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف احتساب عدالت پیش نہ ہوسکے، عدالت نے سابق وزیراعظم کا ایک روزہ حاضری کا استثنیٰ منظور کرتے ہوئے سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔ خواجہ حارث کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواجہ حارث بیماری کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث بیمار ہیں تو کیا باقی چار وکیل بھی بیمار ہو گئے، ملزم کہاں ہے؟ ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم اپنی مرضی سے آئے۔ ملزم بھی نہیں وکیل بھی نہیں، کیا میں سارا دن آپ کا انتظار کرتا رہوں گا، آپ کا کیس سننے کیلئے میں نے باقی سارے کیس ملتوی کئے، مجھے بتا دیں آپ لوگ چاہتے کیا ہیں، میں پھر آڈر لکھوا دیتا ہوں آپ لوگ چیلنج کرتے رہنا، 5 منٹ میں پتا کر کے بتائیں ورنہ وارنٹ جاری کریں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر نہیں کی، یہ مرضی سے عدالت کو چلانا چاہتے ہیں، معاون وکیل کی موجودگی میں گواہ کا بیان قلمبند کیا جائے، معاون وکیل نے بتایا کہ ان کی اطلاع کے مطابق نوازشریف کو آج پیش ہونا تھا، دس منٹ دیں، رابطہ کر کے بتاتا ہوں۔ سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو معاون وکیل نے بتایا کہ نوازشریف سے رابطہ ہوا ہے انہوں نے کہا ہے کہ نوازشریف کا کہنا ہے کہ وہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی مختلف تاریخوں میں کنفیوز ہوگئے تھے، اس لئے حاضر نہیں ہوسکے، معاون وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث کل بھی پیش نہیں ہو سکیں گے ان کی طبیعت خراب ہے۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ نواز شریف کا کنفیوز ہونا بنتا ہے، کیا باقی وکلاء بھی کنفیوز ہوگئے تھے ؟ خواجہ حارث کو کیسے پتا کہ وہ دو دن بیمار رہیں گے، معاون وکیل نے احتساب عدالت سے نوازشریف کی ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جو منظور کر لی گئی، فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔