کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج، قبضہ مافیا صدرِ پاکستان کا چار سو گز کا پلاٹ بھی ہڑپ کر گیا، چالیس سال پہلے خریدی گئی زمین کے صرف کاغذات رہ گئے، عارف علوی کے ڈی اے آفس کے چکر پر چکر۔
1978ء میں 50 ہزار روپے میں خریدا گیا پلاٹ غائب کر دیا گیا، کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں پلاٹ کی پہلے کٹنگ ہوئی، پھر نمبر تبدیل ہوا، موقع ملنے پر چپکے سے پورا پلاٹ ہتھیا لیا گیا۔
سرکاری افسران بھی صدرِ مملکت کو ٹیکا لگانے میں پیش پیش رہے۔ صدرِ مملکت عارف علوی کو تاریخ ملتی رہی، پلاٹ کاقبضہ نہ مل سکا۔ صدر عارف علوی نے الیکشن کمیشن میں اثاثے ظاہر کرنے کے دوران بھی پلاٹ کا ذکر کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق صدرِ مملکت عارف علوی نے 1978ء میں 400 گز کا ایک پلاٹ خریدا تھا جو انہوں نے الیکشن کمیشن اور تحریکِ انصاف کو دی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں بھی ظاہر کیا، مگر موقع پر ان کے پاس پلاٹ نہیں بلکہ صرف اس کے کاغذات ہیں۔
حتیٰ کہ اس پلاٹ پر 2011ء میں مکان بھی تعمیر کر لیا گیا۔ عارف علوی کے اس پلاٹ کی 40 سال قبل قیمت 50 ہزار روپے تھی جسے کے ڈی اے کے افسران کی ملی بھگت سے فروخت کر دیا گیا۔
عارف علوی نے 28 فروری 2017ء کو کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) میں درخواست بھی دی، مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔
اب عارف علوی صدرِ پاکستان تو بن گئے، مگر کئی سال گزرنے کے باوجود بھی اپنے پلاٹ کا قبضہ نہ چھڑا سکے ہیں۔