اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کیلئے احتساب عدالت کو مزید 6 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی درخواست پر نیب ریفرنسز کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایک ریفرنس پر فیصلہ آچکا ہے، بقیہ 2 ریفرنسز پر خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوئی، فلیگ شپ ریفرنس میں 16 میں سے 14 گواہوں کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں، العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیا پر جرح جاری ہے، واجد ضیا کے بعد تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ ہوگا۔
نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کے کیس سے متعلق عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس چل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اسحاق ڈار تو مفرور ہیں، اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس بھی 6 ہفتے میں نمٹائیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا سیکشن 31 کے تحت مفروری پر سزا ہوتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا ریفرنسز مزید کتنے عرصے میں مکمل ہو جائیں گے ؟ جس نیب پراسیکیوٹر نے کہا وکیل دفاع نےبہت وقت لیا۔ چیف جسٹس نے کہا وکیل دفاع کو دلائل دینے سے کیسے روک سکتے ہیں ؟ عدالت نے نیب ریفرنسز پر احتساب عدالت کو مزید 6 ہفتوں کا وقت دے دیا۔
سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کی کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ خواجہ حارث نے کہا پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تینوں ریفرنس کا فیصلہ اکٹھا ہو، جج محمد بشیر کو اب بقیہ ریفرنسز نہیں سننے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بار بار کہا جاتا ہے عدلیہ ناانصافی کر رہی ہے، کیس میں ایسی گفتگو کر کے قوم کی کونسی خدمت کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا خواجہ صاحب ! آپ خود بھی ذہنی سکون چاہتے ہیں، جلدی کیس ختم ہو تو آپ کو بھی سکون ملے گا، کئی روز سے میں بھی سکون سے نہیں سوسکا، آپ نے توسیع والی درخواست میں یہ نقطہ کیوں اٹھایا ؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا ملزمان کا موقف ہے کاروبار گلف اور قطر کے پیسے سے کیا، بہتر ہوگا احتساب عدالت کے جج اس پر خود فیصلہ کریں۔
یاد رہے گزشتہ روز احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز نے پانچ دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تاہم عدالت نے تین دن کا استثنیٰ دیا۔ نواز شریف کی جانب سے کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی۔