اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیب کو سرکاری افسران سے لگژری گاڑیاں واپس لینے کے معاملہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاست دانوں سے سرکاری بلٹ پروف گاڑیاں واپس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے حملوں سے کچھ نہیں ہوتا ، ایک دن سب نے جانا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین ایف بی آر طارق محمود سے کہا کہ سرکاری طور پر ضبط گاڑیوں کی افسروں نے آپس میں بندر بانٹ کر لی، سرکاری افسران سے لگژری گاڑیاں واپس لیں، وہ 13 سو سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہیں کر سکتے، نیب اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ چیئرمین ایف بی آر طارق محمود نے اعتراف کیا کہ افسران گاڑیوں کا غلط استعمال کرتے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسا ہے تو آپ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں ملک میں صرف قانون کی حکمرانی ہوگی۔
چیف جسٹس کا چیئرمین ایف بی آر سے مزید کہنا تھا اسمگلنگ کی گاڑیوں کی وجہ سے مقامی آٹوانڈسٹری بیٹھ گئی، یہ بتا دیں اسمگلنگ کب بند ہوگی، خدا کا واسطہ ہے قوم کو بددیانتی سے بچا دیں، ملک کو کدھر لے جا رہے ہیں ، آئندہ نسل کو کیا دے رہے ہیں ؟ سیاستدانوں، سرکاری افسران نے قانون سے فرار کے راستے بنا رکھے ہیں، سب کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا، مولانا فضل الرحمان کو بلٹ پروف گاڑی چاہیے تو آ کر بتائیں۔ آئندہ سماعت 11 جون کو ہوگی۔