نیویارک : (ویب ڈیسک ) جسمانی کمزوری ، تھکاوٹ، تناؤ ایک عام سی بات سمجھی جاتی ہے مگر یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسم کے کئی اعضاء کے نظام میں کمزور جسمانی صحت کو ڈپریشن کے ساتھ نمایاں طور پر منسلک کیا گیا ہے کیونکہ دماغ کا جسمانی صحت سے اہم تعلق ہے۔
ہیلتھ ویب سائٹ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں پہلی بار ان حیاتیاتی راستوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے جسمانی کمزوری دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف میلبورن کے محققین کی ایک ٹیم نے یونیورسٹی کالج لندن اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں کے ساتھ برطانیہ میں 18 ہزار سے زائد افراد کے ایک گروپ کا مطالعہ کیا۔
محققین نے ان افراد کے گروپ کا مطالعہ کیا اور انہیں دو حصوں میں تقسیم کیا ، ایک گروپ میں 7,749 افراد تھے جن میں ان کی صحت کو لے کر کوئی سنگین پریشانی درپیش نہیں تھی جبکہ دوسرے گروپ میں 10,334 افراد شامل تھے جن کی زندگی میں دماغی صحت کے مسائل کی تشخیص ہوئی تھی۔
تحقیق میں ڈپریشن کے شکار افراد کی تعداد 9,817 دیکھی گئی ، اضطراب/ بے چینی میں مبتلا 2,041 افراد، مینک ڈپریشن کا شکار 592 افراد اور شیزوفرینیا کے عارضے میں 67 افراد شامل تھے۔
مطالعہ میں 40 سے 70 سال کی عمر کے لوگ (53.7 کی اوسط عمر کے ساتھ) شامل تھے جنہیں 2006 سے 2010 کے درمیانی عرصے میں تحقیق میں شامل کیا گیا۔
محققین نے ان کے جسم کے سات اہم نظام (Organs) کی صحت کی جانچ کی جو پھیپھڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں، گردے، جگر، دل، اور وہ نظام جو میٹابولزم اور قوت مدافعت کو کنٹرول کرتے ہیں، انہوں نے شرکاء سے ان کے طرز زندگی اور ماحول کے بارے میں بھی سوالات پوچھے تاکہ ان کی مجموعی صحت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
محققین نے دریافت کیا کہ جب جسم کے سات نظاموں میں سے کوئی بھی (جیسے پھیپھڑے، دل، یا گردے) ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہے، تو اس شخص میں ڈپریشن کی علامات ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ جب جسم کے زیادہ تر نظام (سوائے گردوں اور پھیپھڑوں کے) ٹھیک کام نہیں کرتے، تو اس شخص میں زیادہ اضطراب کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق دماغ جسمانی اور دماغی صحت کے درمیان ایک پُل کی طرح کام کرتا ہے۔