لاہور: (سپیشل فیچر) کیلا نہایت ہی فائدہ مند پھل ہے۔ دو کیلوں میں 300 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس سے سبھی واقف ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ ہر شے میں میانہ روی اختیار کی جائے۔
کسی بھی چیز کی زیادتی نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ہمارے رب کریم نے غیر متوازن رویے سے منع فرمایا ہے۔کیلا بھی اس حکم سے مبراء نہیں۔ اسے خوراک کاحصہ بناتے وقت میانہ روی اختیار کرنا وقت کا تقاضا ہے۔
امریکہ اور یورپ کے اکثر دفاتر میں کیلا ہی بطور خوراک استعمال کیا جا تا ہے دو قت تین تین کیلے کھانے سے اس کی زیادتی ہو سکتی ہے جو کسی بھی طرح مفید نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم کا نظام ایسا بنایا ہے کہ و ہ تھوڑی بہت زیادتی سنبھال سکتا ہے لیکن بار بار ایک ہی غلطی دہرانے والا عقل مند نہیں کہا سکتا۔ کیلے کو کئی دن تک خوراک بنانے سے جسم میں پیدا ہونے والی پروٹین کی کمی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے،اس سے وزن بھی بڑھ سکتا ہے ۔ یہ پھل زیادہ مقدار میں کھانے سے موٹاپا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ کیلے کی مناسب مقدار اچھی نیند کا سبب بنتی ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار نیند کو اڑانے کا سبب بن سکتی ہے، سرد رد ہونے کا اندیشہ ہے۔
کیونکہ کیلے میں پایاجانے والا کیمیکل امائنو ایسڈ ٹریسین ‘‘ (amino acid tyrosine) سے جسم ٹریسین بناتا ہے اس کی زیادہ مقدار مگرین کا باعث بن سکتی ہے ۔یہ بھی یاد رکھئے، کیلا کھانے کے بعد اگر آپ نے دانت صاف نہ کئے تو یہ چاکلیٹ اور ٹافیوں سے بھی زیادہ نقصان کر سکتے ہیں۔
اس میں پائی جانے والی حیاتین 6 اعصابی نظام کے لئے مفید ہے،لیکن اس کی زیادتی اعصابی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔اسی لئے دمہ کے مریضوں کو اپنی خوراک میں کیلا شامل کرنے سے روکا جاتا ہے۔
اس کی زیادہ مقدار ورم اور سوزش کا باعث بنتی ہے،سانس لینے میں دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔ سٹارچ کی زیادتی نظام ہاضمہ پر بوجھ بنتی ہے،لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ زیادہ مقدار میں کیلا کھانے سے سٹارچ کی زیادتی سے قبض کی شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔
کیلے میں پایا جانے والا فائبر پیکٹن ‘‘ (fibre pectin) آنتوں کا پانی جذب کر لیتا ہے ، زیادہ کیلے کھانے کی صورت میں بار بار پانی پینا بہتر ہے ورنہ ڈی ہائیڈریشن کا اندیشہ ہے۔پیٹ میں مروڑ بھی پڑ سکتے ہیں،گیس یا اپھارے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ اس میں شامل فائبر کی کافی مقدار آئرن کو ہضم کرنے میں دقت پیدا کر سکتی ہے۔
بہت زیادہ کیلے کھانے سے کاربوہائیڈریٹس میں ہونے والا غیر معمولی اضافہ امائنو ایسڈز کی دماغ کو فراہمی میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ ٹرپٹوفن کی زیادتی اچھی نہیں ہے۔