روس یوکرین جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز کی بھرمار

Published On 02 March,2022 06:26 pm

ماسکو، کیف: (ویب ڈیسک) روس کی طرف سے یوکرین پر مسلط کی جانے والی جنگ کو ایک ہفتہ گزر گیا ہے، تاہم اس دوران جہاں پر لڑائی خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے وہی پر سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اور جعلی خبروں کی بھرمار ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کئی مہینوں پر محیط کشیدگی کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں سپیشل ملٹری آپریشن کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان دونوں ممالک کے درمیان جنگ جاری ہے۔ جنگی حالات میں لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے غلط معلومات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد بھی ایسی ہی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔

24 فروری کو یوکرینی فوج کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی جانب سے 5 روسی لڑاکا طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر لوہانسک ریجن کے اوپر مار گرائے ہیں۔

تاہم ان طیاروں اور ہیلی کاپٹر کو کتنے یوکرینی پائلٹس نے گرایا تھا، اس حوالے سے کوئی معلومات سرکاری طور پر مہیا نہیں کی گئی۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر متعدد صارفین کی جانب سے ویڈیو شیئر کی گئی جس کے ذریعے دعویٰ کیا گیا یوکرینی ایئر فورس کے ایک مگ 29 طیارے نے روس کے جدید ایس یو 35 طیارے کو یوکرینی دارالحکومت کیف کے اوپر مار گرایا ہے۔ اس فائٹر پائلٹ کو کئی سوشل میڈیا صارفین ’گھوسٹ آف کیف‘ یعنی ’کیف کا بھوت‘ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اس ’گھوسٹ آف کیف‘ کے حقیقی کردار ہونے کے شواہد آزاد ذرائع ابلاغ میں کہیں نظر نہیں آتے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اب تک لاکھوں مرتبہ دیکھی جانے والی ویڈیو کا دراصل حقیقت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ویڈیو گیم کا کلپ ہے۔ یہ ویڈیو سب سے پہلے یوٹیوب پر ’کامریڈ کارب‘ نامی اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تھی جس کے ٹائٹل میں صاف لکھا تھا کہ یہ ویڈیو ’ڈی سی ایس ورلڈ‘ نامی گیم سے لی گئی ہے۔

یوٹیوب پر ویڈیو شیئر کرنے والے صارف نے مزید لکھا تھا کہ یہ ویڈیو ’گھوسٹ آف کیف‘ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لگائی جارہی ہے۔ اگر وہ اصلی ہیں تو خدا ان کی مدد کرے اور اگر وہ کوئی افسانہ ہیں تو میں انہیں حقیقت ہوتا دیکھنا چاہتا ہوں۔

’ڈی سی ایس‘ دراصل ’ڈیجیٹل کومبیٹ سمیولیٹر‘ نامی گیم کا مخفف ہے جسے 1991 میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں قائم ہونے والی کمپنی ’ایگل ڈائنامکس‘ نے 2008 میں پہلی مرتبہ ریلیز کیا تھا۔ یہ کمپنی اب سوئٹزرلینڈ منتقل ہوچکی ہے۔

’ایگل ڈائنامکس‘ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو انہی کے گیم سے لی گئی ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو غلط معلومات کے طور پر شیئر کیے جانے کے ذمہ دارنہیں اور نہ ہی ایسے کسی مواد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔