نیو یارک: (ویب ڈیسک): امریکا میں ہونے والے سروے میں پتہ چلا ہے کہ خبروں کے لیے سوشل میڈیا پر بھروسہ کرنے والوں کی بڑی تعداد کورونا ویکسین لگوانا نہیں چاہتی۔
واضح رہے کہ کووڈ 19 کی حالیہ عالمی وبا میں سوشل میڈیا سے پھیلنے والی افواہوں نے دنیا بھر میں بے یقینی کی فضا نہ صرف پیدا کی ہے بلکہ اب تک اس فضا کو قائم بھی رکھا ہوا ہے۔
دی کووِڈ سٹیٹ پروجیکٹ کے عنوان سے جاری وسیع منصوبے کے تحت کیے گئے اس سروے میں امریکا کی 50 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ کولمبیا سے مجموعی طور پر 20,669 افراد نے حصہ لیا۔
عالمی ادارہ صحت نے پچھلے سال ہی بے تحاشا معلومات کے اس سیلاب کو ’انفوڈیمک‘کا نام دے دیا جبکہ کووڈ 19 کو اسکے بعد عالمی وبا قرار دیا گیا۔
امریکی سروے میں جہاں عمومی طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا کی جعلی خبروں پر بھروسہ کرنے والوں کی بڑی تعداد کورونا ویکسی نیشن کے خلاف ہے اور دوسروں کو بھی یہ ویکسین لگوانے سے روک رہی ہے، وہیں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ایسی خبروں کے پھیلاؤ میں فیس بک اور اس سے وابستہ دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یعنی واٹس ایپ اور انسٹاگرام کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ یہ کیفیت ایسے افراد میں سب سے زیادہ (تقریباً 21 فیصد) تھی جو خبروں کےلیے صرف ’’فیس بُک‘‘ کو واحد ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ان کے برعکس وہ لوگ جو مختلف ذرائع سے خبریں حاصل کررہے تھے، ان میں سے صرف 7 فیصد میں کورونا ویکسین مخالف (اینٹی ویکس) خیالات مشاہدے میں آئے۔
واضح رہے کہ فیس بُک انتظامیہ نے کووڈ 19 اور ویکسی نیشن کے بارے میں افواہیں پھیلانے والے اکاؤنٹس اور گروپس بند کرنے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے لیکن پھر بھی یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا۔ اگرچہ یہ سروے امریکا میں کیا گیا ہے لیکن اس کے نتائج ان ہی عوامی رویّوں کی تائید کرتے ہیں جو پاکستان سمیت دنیا بھر کے عام لوگوں میں نمایاں ہیں۔
کورونا ویکسین کے بارے میں افواہوں اور ویکسین مخالف رجحان کے فروغ سے متعلق ویب سائٹ ’ہیلتھ لائن‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے مرنے والے 99 فیصد افراد وہ ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔