اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزارت توانائی نے ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی کمی کی خبروں کو جعلی قرار دیدیا۔
وزارت توانائی کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق ملکی ضروریات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کا معقول ذخیرہ موجودہے، پٹرول کا موجودہ ذخیرہ 15 روز کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے، بندرگاہوں اور تیل ڈپوز میں 3 لاکھ 83 ہزار 500 میٹرک ٹن پٹرول موجودہے، 30 ہزار میٹرک ٹن پٹرول کا ایک اورجہاز بھی جلد لنگر انداز ہوجائے گا۔
Another incorrect news by @dawn_com creating a misleading impression. Current stocks of petrol in country are sufficient to meet the demand for 15 days. We have 383,500 MT of ready stocks at depots and ports. In addition another ship carrying 30,000 MT of petrol is on it way. pic.twitter.com/r1wt8QsDkb
— Ministry of Energy (@MoWP15) August 4, 2021
اوگرا کے ترجمان نے عمران غزنوی نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے ضرورت کے مطابق وافر ذخائر موجود ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی لیکر آنے والے بحری جہاز بندرگاہ پر لنگرانداز ہو چکے، پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین میں کوئی خلل نہیں آیا، اوگرا بحری جہازوں سے پٹرولیم مصنوعات کی ان لوڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں خبریں وائرل ہور ہی ہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں پٹرول کا ذخیرہ تشویشناک حد تک کم ہو گیا جس سے اس کی بلا رکاوٹ فراہمی میں مشکلات پیدا ہوں گی۔
خبریں چل رہی ہیں کہ 2 اگست کی شام کو پٹرول کا مجموعی ذخیرہ 8 روز کے لیے ملک کی اوسط کھپت سے کم تھا۔ اس صورتحال سے جون 2020 کی یاد تازہ ہوگئی جب فراہمی رک گئی تھی جس کے بعد وجوہات جاننے کے لیے متعدد انکوائریز اور کمیشن تشکیل دیے گئے۔ وزیر اعظم کے اس وقت کے معاون خصوصی اور پیٹرولیم ڈویژن کے دیگر اعلیٰ عہدیداران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا اور بہت سی کمپنیوں کو جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔
خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ پٹرولیم ڈویژن کے سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 4 سے 5 دن کا ذخیرہ رکھنے کے لیے سندھ سے پٹرول دوسرے صوبوں کو منتقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، کیوںکہ اس کارگو کی جگہ خام تیل کے کارگو نے لینی ہے جسے 5 روز تک روک کر رکھا جاسکتا ہے۔ 30 جولائی سے 2 اگست تک 50 ہزار ٹن سے زیادہ پیٹرول سندھ سے ملک کے دیگر علاقوں میں منتقل کیا گیا تاکہ جہاں 2 سے 3 روز کا ذخیرہ رہ گیا ہے وہاں قلت نہ ہوسکے۔