نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی وجہ سے جہاں عالمی منظر نامے پر معیشت سمیت دیگر جگہوں پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں ہالی وڈ انڈسٹری کو بھی شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اگر کرونا وائرس وائرس زیادہ عرصے تک برقرار رہا تواس سے ہالی وڈ کو صرف ایشیاء میں ہی 2 ارب ڈالر یا اس سے زائد نقصان ہو سکتا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں وائرس پھیلنے اور واشنگٹن میں کئی ہلاکتوں نے امریکا کے تھیٹروں کے لیے بھی صورتحال کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
ایگزیبیٹر ریلیشنز کے سینئر تجزیہ کار جیف بوک کا کہنا ہے کہ میں نے ایسا پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ جہاں بے شمار فلمیں ایک ساتھ متاثر ہونے والی ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل ایسے متعدد واقعات یا سانحات ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کوئی ایک یا دو فلم متاثر ہوئی ہوں لیکن اس وائرس کی وجہ سے پوری انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
2020 کے آغاز میں جیمز بانڈز کی فلم ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ کی ریلیز کو چین میں روک دیا گیا تھا جب کہ فلم ’مُلان‘ کو اگلے مہینے شمالی امریکا میں ریلیز کیا جانا تھا اس کی ریلیز کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ٹام کروز کی فلم ’مشن امپوسیبل‘ کی اٹلی میں عکس بندی کو بھی وباء کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے اب تک 3 ہزار 98 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ دنیا بھرمیں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ چین کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 704 تک جاپہنچی ہے۔