لاہور: (دنیا نیوز) کچے میں اندھڑ گینگ کے سرغنہ اور 6 ساتھیوں کو پنجاب پولیس نے مارا یا سندھ پولیس نے؟ نیا تنازع کھڑا ہو گیا۔
اندھڑگینگ کے ارکان کو مارنے کے معاملے پر رحیم یارخان اور کشمور پولیس آمنے سامنے آگئیں، دونوں نے کریڈٹ لینے کیلئے الگ الگ مقدمات درج کر لیے۔
پنجاب پولیس کا دعویٰ ہے کہ رحیم یارخان پولیس خفیہ اطلاع پر حرکت میں آئی اور خفیہ آپریشن کا آغاز کیا، پولیس کی بھاری نفری مخبر خاص کی اطلاع پر دریا کی پٹی پر پہنچی جہاں بدنام زمانہ ڈاکو جان محمد عرف جانو اندھڑ اپنے 32 ساتھیوں کے ہمراہ موجود تھا۔
پولیس کوآتا دیکھا تو ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پرحملہ کر دیا، جوابی فائرنگ سے جان محمد 6 ساتھیوں سمیت مارا گیا، مخبر بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا، دیگر ڈاکو مخبر اور اپنے ساتھیوں کی لاشوں کے ہمراہ فرار ہو گئے، مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب سندھ پولیس نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ جانو اندھڑ گینگ کو کشمور پولیس نے مقابلے میں مارا ہے اور ڈاکوؤں نے پولیس کے مخبر عثمان چانڈیہ المعروف جنسار چانڈیو کو بھی قتل کر دیا۔
پنجاب اور سندھ پولیس کے کریڈٹ لینے کے متضاد دعوؤں کے بعد سوالات کھڑے ہو گئے ہیں کہ آخر ان خطرناک ڈاکوؤں کو کس نے اور کیسے مارا؟ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عثمان چانڈیہ جو کہ رحیم یار خان کے علاقے ظاہر پیر کا رہائشی تھا اور چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
عثمان چانڈیہ کا ایک بھائی بھی اس وقت پولیس کے درج مقدمے میں جیل کاٹ رہا ہے، یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ عثمان چانڈیہ خود بھی ایک جرائم پیشہ ڈاکو تھا اور اس کے جانو اندھڑ گینگ کے ساتھ خاص تعلقات تھے اور اسی نے کسی کی دی ہوئی لالچ میں آکر جانو اندھڑ اور اس کے ساتھیوں کو قتل کیا اور فرار ہونے کے دوران ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گیا، اس دوران ڈاکوؤں نے اس کو بھی موقع پر گولیاں مار کر قتل کر دیا، لیکن پنجاب اور سندھ پولیس نے جانو اندھڑ گینگ کے ساتھ مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔