اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، اس لحاظ سے بلٹ پروف گاڑی رکھنا پڑی، مجھے ایک پیسہ نہیں ملتا، میری اہلیہ میرے ساتھ کسی دورے پر نہیں گئیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ سکیورٹی اہلکاروں کے معاملے کا نوٹس لے لیا، کمیٹی ارکان نے پاکستان سپورٹس بورڈ میں سکیورٹی اہلکاروں کے بارے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ کمیٹی میں پاکستان سپورٹس بورڈ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائش کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ نے ان سیکیورٹی اہلکاروں کو درد سر قرار دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے سامنے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چیئر مین نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں کوئی مالی بے ضابطگی نہیں، سب اچھا ہے، فرنچائزز کے ساتھ جلد میٹنگ ہے، ایونٹ جب شروع ہوا تو فنانشل ماڈل ٹھیک نہیں تھا، فنانشل ماڈل میں خرچے اور نقصان زیادہ تھا، اب 95 فیصد منافع فرنچائزز کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کی فرنچائزز اور مالکان کے درمیان مالی مسائل پر لڑائیاں ہوئیں۔ کشمیر پریمیئر لیگ نے اپنی مالی رپورٹ کلئیر کی جس پر این او سی دے دیا ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے، اس لحاظ سے گاڑی رکھنا پڑی، مجھے ایک پیسہ نہیں ملتا، میری اہلیہ میرے ساتھ کسی دورے پر نہیں گئیں۔
اسی دوران چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ رمیزراجہ ہماری بھابھی کو دورے پر نہیں لے کر جاتے، یہ تو غلط بات ہے۔
چیئر مین پی سی بی نے کہا کہ آپ کی بھابی کو لے جاؤں تو کمیٹی والے میری کلاس لے لیں گے۔
اس دوران رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے پوچھا کہ رمیز راجہ اپنی مراعات بتائیں، اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ میری تنخواہ صفر ہے، چیئرمین پی سی بی کی جب آفر ہوئی تو گھر میں ووٹنگ لی، پی سی بی چیئرمین کی تنخواہ کچھ نہیں لیکن گالیاں بہت ہیں، میرے بچوں نے کہا میں پاگل ہو جاؤں گا، پی سی بی میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار تھی جو میں نے 5 ہزار بڑھائی، میں نے پی سی بی سے ابھی تک انٹرٹینمنٹ الاؤنس نہیں لیا، بطور پی سی بی چیئرمین دوروں کے لیے 3 ماہ میں صرف ڈھائی لاکھ استعمال کیےہیں، مجھے میڈیکل الاؤنس کی ضرورت نہیں، اب بھی دوڑتا ہوں، مجھے کچھ مراعات ملتی ہی نہیں تو کیا پی سی بی کو واپس کروں گا۔