راولپنڈی: (دنیا نیوز) چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا ہے کہ تمام کیٹگری کا کاکنٹریکٹ ایک سال کا ہوگا، سب سے زیادہ کمپٹیشن ٹاپ آرڈر کے درمیان ہے، سینٹرل کنٹریکٹس میں 12 ماہ کی پرفارمینس کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کے معاوضے کا معاملہ خفیہ رکھا گیا ہے، امام الحق گزشتہ سال سی میں تھے اب ترقی کر کے بی کیٹیگری میں آ گئے ہیں، ہمارے پاس دو بہترین وکٹ کیپر ہیں جنہیں کنٹریکٹ میں رکھا گیا ہے، گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان ٹیم کی رینکنگ بہترین رہی ہے، کسی بھی کھلاڑی کو آرم دینے کے لئے پورا پینل فیصلہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹس میں 12 ماہ کی پرفارمنس کو مدنظر رکھا گیا ہے، فٹنس اور فیلڈنگ کا معیار بھی سینٹرل کنٹریکٹس میں دیکھا گیا ہے، پچھلے 12 اور اگلے 12 ماہ کی پرفارمینس بھی دیکھی گئی ہے، نئے سسٹم کے مطابق ریڈ بال اور وائٹ بال کے مختلف کنٹریکٹس لائے گئے ہیں، دونوں فارمیٹس کو ترجیح دی گئی ہے، اکٹھے کنٹریکٹس سے چںد کھلاڑیوں کو اہمیت نہیں دی جاتی۔
محمد وسیم نے کہا کہ دو مختلف کنٹریکٹس میں کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹس کھیلنے کے لیے حوصلہ افزائی ملےگی، سینٹرل کنٹریکٹس میں وہ کھلاڑی شامل ہیں جو اگلے 12 ماہ میں کھیلتے نظر آئیں گے، مالی طور پر سینٹرل کنٹریکٹس کی کیٹیگریز کی ویلیو الگ الگ ہے۔
چیف سلیکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ صرف سینٹرل کنٹریکٹس پر مبنی ہی سیلیکشن ہو گی، اگر ڈومیسٹک میں پرفارمنس دیں گے تو سیلیکشن ہوگی۔