اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان مستقبل میں گیس کی سپلائی کو محفوظ بنانے اور بجلی کے بحران پرقابوپانے کے لیےخلیجی ممالک کے ساتھ مائع قدرتی گیس(ایل این جی) کی خریداری کے طویل مدتی معاہدے پر دست خط کرنا چاہتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق شہبازشریف کے توانائی کے شعبے کے نگران شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان 10 سے 15 سال تک ماہانہ ایک ایل این جی کارگو خریدکرنے کا ٹینڈرجاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ حکومت ٹینڈر کے اجراء سے متعلق نظام الاوقات کا فیصلہ کر رہی ہے۔اس کو مارکیٹ کے ردعمل اور قیمتوں کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ شہبازشریف حکومت طویل مدتی معاہدے کے لیے قطر،متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اورعُمان سمیت مشرق اوسط میں ایل این جی کے دوسرے برآمدکنندگان سے بھی بات چیت کرے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ روس سے گیس کی خریدنے کے ممکنہ معاہدے کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہا ہے۔ پاکستان بجلی کی پیداوارکے لیے بیرون ملک سے درآمد کردہ ایل این جی پرانحصار کرتا ہے۔حالیہ مہینوں میں توانائی کی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے اور رسد میں خلل کی وجہ سے اسے خاص طور پرسخت دھچکا لگا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مالی بحران اور نقدرقوم کی کمی سے دوچار نئی مرکزی حکومت نے ایندھن کی کم ہوتی ہوئی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے منصوبہ بند لوڈ شیڈنگ کا سہارا لیا ہے اور ایک مرتبہ پھر ملک کے بڑے شہروں میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
یوکرین پرروس کے حملے کے بعد ایشیائی ایل این جی کی قیمتیں وقتی لحاظ سے بلند ترین سطح پرہیں جس سے پہلے ہی کسادبازی کا شکار توانائی کی مارکیٹ پر بوجھ پڑا ہے۔پاکستان کو گذشتہ ماہ برقی رو بحال رکھنے کے لیے اسپاٹ مارکیٹ سے مہنگی ایل این جی خریدنے پر مجبورہوناپڑا تھا۔
طویل مدتی معاہدے موجودہ سپاٹ ریٹس کے مقابلے میں بہت سستے ہوتے ہیں اور اس سے پاکستان کی حکومت کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔سابق وزیراعظم اور وزیرتوانائی شاہد خاقان عباسی نے 2016 اور 2017 میں قطر، اینی ایس پی اے اور گَنوَرگروپ کے ساتھ ایل این جی سپلائی کے کئی طویل مدتی معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔
تاہم اینی اور گَنوَر نے گزشتہ سال پاکستان جانے والے متعدد شیڈول کارگو منسوخ کر دیے تھے جس سے ملک میں توانائی کی قلت بڑھ گئی ہے اور سیاسی عدم استحکام کو ہوا ملی ہے۔سپلائرزشپمنٹ کی لاگت پر30 فیصد جرمانہ ادا کرکے پیچھے ہٹ گئے تھے۔اگروہ معاہدوں کے مطابق ایل این جی مہیا نہ کرسکیں تو لاگت کے مطابق جرمانے کی شق موجود ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدوں میں ایک معیار ہے اور حکومت مستقبل کے معاہدوں میں 30 فی صد کی شق رکھے گی۔ پاکستان 30 سالہ معاہدے پردستخط کرنے کے لیے بھی تیار ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس کے پاس مستقبل میں اپنی معیشت کا پہیّا چلانے کے لیے کافی مقدار میں ایندھن موجود ہے۔اس وقت اس صنعت کے طویل ترین سودوں کی میعاد شاذونادر ہی 20 سال سے زیادہ ہے۔