اسلام آباد: (آن لائن) بڑی کارساز کمپنیوں نے گزشتہ سال دسمبر سے گاڑیوں کی قیمتیں تین سے چار گنا بڑھائیں، روپے کی گرتی ہوئی قیمت کے باعث آٹو انڈسٹری قیمتوں میں مزید اضافہ کرسکتی ہے۔
میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال گرتے روپے کی وجہ سے بہت سی صنعتیں متاثر ہوں گی اور 8 انڈسٹری اس سے شدید متاثر ہوگی کیونکہ کمزور طلب سے نمٹے کے لئے کوشاں ہے۔ دسمبر2017ء سے تمام بڑے کار ساز اداروں (فیکٹریوں) نے تین سے چار گنا اپنی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھائی ہیں، روپے کی قدر میں تاریخی 7.5 فیصد بڑی گراؤٹ کے باعث یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ دوبارہ قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
روپے کی قدر میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران 26.67 فیصد کمی آئی ہے، تجزیہ کار احمد لاکھانی نے کہا ہے کہ مینوفیکچرنگ آٹو کمپنی کے ایک عہدیدار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ڈالر کی قیمت 130 روپے سے بڑھ گئی تو وہ کاروں کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوجائیں گے اور ایسا ہوچکا ہے اور سمجھی جانے والی بات یہ ہے کہ کاروں کی قیمتیں بڑھیں گی۔
لاکھانی نے کہا کہ روپے میں گراؤٹ کے علاوہ انڈسٹری کو فروخت کے حجم میں کمی کا بھی سامنا ہے۔ شرح سود میں بتدریج اضافہ بھی آٹو انڈسٹری کے مالیاتی امور کو متاثر کر رہا ہے اور گزشتہ 9 ماہ میں کلیدی شرح سود 275 بیسز پوائنٹس بڑھ کر 8.5 فیصد ہوچکا ہے۔ نئی گاڑیوں کی خریداری پر نان فائلرز کی پابندی بھی دوبارہ عائد کر دی گئی ہے جس سے کار بکنگ میں 30 فیصد گراؤٹ آئی ہے۔