واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا نے جان بولٹن کے قتل کا منصوبہ بنانے والے کو گرفتار کرانے پر 20 ملین ڈالر انعام کا اعلان کر دیا۔
امریکی حکام کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے سابق نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے قتل کی ایرانی سازش کا انکشاف کرنے کے تقریباً دو سال بعد اس معاملے کا ایک نیا رخ سامنے آیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے انعامات برائے انصاف پروگرام نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں ایک سینئر اہلکار پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کسی رکن کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لئے 20 ملین ڈالر تک کا انعام مختص کیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے لئے ایک ایرانی شہری کی جانب سے کوشش کی گئی تھی۔
وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اکتوبر 2021ء میں شہرام بور صافی جسے مہدی رضائی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے 45 سالہ جان بولٹن کو قتل کرنے کے لئے بین الاقوامی تجارتی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تھی، یہ حملہ غالباً قدس فورس کے کمانڈر کے جنوری 2020ء میں قتل کا بدلہ تھا۔
بتایا گیا ہے کہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کام کرنے والے بور صافی نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن یا پڑوسی ریاست میری لینڈ میں قتل کو انجام دینے کے لئے امریکہ میں افراد کو رقم ادا کرنے کی کوشش کی تھی۔
یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر 2022ء میں بور صافی نے آپریشن کرنے کے لئے امریکہ میں لوگوں کو 3 لاکھ ڈالر ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔
جس شخص نے بولٹن کے قتل کو انجام دینا تھا اس نے حکام کو اس سازش کا انکشاف کردیا تھا، اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تھی لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ وہ درحقیقت امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کا مخبر تھا۔