غزہ : (ویب ڈیسک ) غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 86 فلسطینی شہید اور 113 زخمی ہوگئے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی سفاکیت کے نتیجے میں7 اکتوبر سے اب تک 30 ہزار 717 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 156 زخمی ہوچکے ہیں۔
صیہونی بمباری کے ساتھ ساتھ بھوک اور افلاس نے فلسطینیوں کیلئے مزید مشکلات کھڑی کردی ہیں ، غزہ میں انسانوں کا مسلط کردہ قحط منڈلا رہا ہے، ہر طرف بھوک ہے، چند ماہ کے بچے پانی کی کمی اور بھوک سے مر رہے ہیں اور اب تک بھوک سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے ۔
دوسری جانب رمضان سے قبل جنگ بندی کے لیے مصر میں مذاکراتی دور جاری ہیں تاہم اب تک مذاکرات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوا ہے۔
حماس کی جانب سے غزہ میں مکمل جنگ بندی تک اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ نہ کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کا مکمل جنگ بندی تک اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے سے صاف انکار
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ ہماری شرائط واضح ہیں، ہم مکمل اسرائیلی انخلاء، بے گھر ہونے والوں کی اپنے علاقوں میں واپسی اور بڑی مقدار میں امداد کی فراہمی چاہتے ہیں، اسرائیل اب بھی تاخیری چالوں اور طریقوں پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کے قتل عام اور بھوک پیاس سے مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور بھوک کو دباؤ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اسرائیل جنگ میں جو کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے وہ مذاکرات کی میز پر حاصل کرنا چاہتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیل نے یہودی آبادکاروں کے لیے 3500 رہائشی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
رپورٹس کے مطابق غیرقانونی بستیاں فلسطینی علاقوں میں بنائی جائیں گی، مغربی کنارہ مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہونے سے فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
علاوہ ازیں جنوب مشرقی ایشیائی اور آسٹریلوی رہنماؤں نے گزشتہ روز فلسطینی سرزمین پر انسانی صورتِ حال کو "خوفناک" قرار دیتے ہوئے غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔