واشنگٹن: (ویب ڈیسک ) امریکی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی نہ ہوئی تو صورتحال بہت خطرناک ہو جائے گی، یہ یروشلم اور اسرائیل کے لیے بہت بہت خطر ناک ہو سکتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق کیمپ ڈیوڈ میں کچھ دن قیام کے بعد واپس وائٹ ہاؤس جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس بات کا انحصار اب حماس پر ہے کہ وہ چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجاویز کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔
انہوں نے اس موقع پر غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انسانی بنیادوں پر امدادی کی ترسیل کی راہ میں پیدا کردہ رکاوٹوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے کوئی عذر یا بہانہ نہیں ہو سکتا ہے کہ لوگوں تک فلسطینی علاقے میں امدادی سامان نہ پہنچنے دیا جائے۔
جوبائیڈن جو اگلے نومبر میں ایک بار پھر امریکی صدارت کے لیے انتخاب لڑنے جا رہے ہیں ، جنگ بندی کو حماس پر ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے 150 دن مکمل، مزید 21 فلسطینی شہید
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ نے اسرائیلی خواہش کی تیسری بار تعمیل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا تاہم اس کے بعد امریکی انتظامیہ کو امریکہ کے اندر اور باہر سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق صدربائیڈن جنگ کے پانچ ماہ مکمل ہونے اور 30ہزار سے زائد فلسطینیوں کے غزہ میں قتل کے بعد کے درپیش مرحلے پر اطمینان ظاہر کیا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے تعاون کر رہا ہے، ہم اگلے ایک دو دنوں کے دوران جنگ بندی کے بارے میں جان جائیں گے مگر ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔
خیال رہے رمضان المبارک کا آغاز دس یا گیارہ مارچ کو متوقع ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے اہم ترین اتحادیوں میں سے ایک انتہا پسندی یہودی رہنما اور وزیر ایتمار بین گویر نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران ہم مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ جانے کی اجازت دے کر اپنے لیے خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
دوسری طرف امریکہ نےگزشتہ ماہ اسرائیل پر زور دیا تھا کہ رمضان کے دوران مسجد اقصیٰ میں عبادات کی اجازت دی جائے، اس بارے میں اسرائیلی حکومت ابھی تک سخت رائے رکھتی ہے۔