یروشلم : (ویب ڈیسک ) غزہ کی پٹی پر امریکی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ اختلافات اور فلسطینی شہریوں کی اموات کی بڑھتی تعداد کے ساتھ تین ماہ سے جاری جنگ کے باوجود حماس کو ختم کرنے کے لیے امریکا اور اسرائیل متفق دکھائی دیتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس کا اظہار دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے بیانات سے بھی ہوتا ہے جہاں ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کے دوران حماس کے وجود کو ختم کرنا ناگزیرہے، ایک عہدیدارنے کہا کہ حماس کے خاتمے کے جنگ میں امریکا اور اسرائیل میں کوئی اختلاف نہیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے سینیر مشیر مارک ریگیو نے وضاحت کی کہ "اگرچہ امریکی انتظامیہ اور ان کے ملک کے درمیان جنگ کے حوالے سے اختلافات ہیں لیکن دونوں ممالک حماس کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ "ہم واشنگٹن کی ہربات کو بہت غور سے سنتے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی ہماری ہر بات کو بہت غور سے سنتے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ "دونوں فریق حماس کو تباہ کرنے پر متفق ہیں ، اس مقصد کو حاصل کرنا صرف کچھ وقت کی بات ہے"۔
یہ بھی پڑھیں :مغربی کنارے پراسرائیلی ڈرون حملہ، 6 فلسطینی شہید
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب نیتن یاھو کے قریبی وزیر سٹریٹجک امور رون ڈرمر نے وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں جنگ کے اگلے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔
گزشتہ روز اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ حماس کے خاتمے کے بعد کئی مہینوں تک جاری رہے گی ، جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی جادوئی حل اور شارٹ کٹ نہیں ہیں۔
امریکا اور دیگر مغربی ممالک جنگ بندی اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ تازہ ترین اعدادوشمار میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 20,000 سےتجاوز کرگئی ہے ۔