غزہ: (دنیا نیوز) غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ رک نہ سکا، صیہونی فورسز کے حملوں سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار326 ہو گئی ہے۔
قابض اسرائیلی فورسز کی غزہ پر مسلسل بمباری سے شہید ہونے والوں میں 3 ہزار کے قریب بچے جبکہ 17 سو سے زائد خواتین اور 397 معمر افراد شامل ہیں۔
صیہونی فورسز کے حملوں میں اب تک 17 ہزار 439 افراد زخمی ہو چکے ہیں، زخمیوں میں 2 ہزار سے زائد بچے اور 1400 خواتین شامل ہیں جبکہ 7 اکتوبر کے بعد سے لاپتہ افراد کی تعداد 1600 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے اب تک 12 ہسپتال اور 57 طبی مراکز مکمل طور پر ناقابل استعمال ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے گزشتہ روز بتایا کہ اسرائیل اب بھی غزہ پر خوفناک بمباری جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ کی پٹی میں پورے پورے محلے تباہ ہو گئے اور خاندانوں کے خاندان ملیا میٹ کر دیے گئے ہیں، عبادت گاہیں اور یو این آر ڈبلیو اے کے سکول بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہے۔
ادھر فلسطین کیلئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایندھن نہیں پہنچا تو بہت جلد وہاں امدادی کارروائی روکنی پڑے گی جہاں پہلے ہی پناہ گاہوں، پانی، خوراک اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔
یواین آر ڈبلیو اے نے کہا کہ غزہ میں انسانی زندگی بچانے کیلئے درکار بنیادی اشیا اور ایندھن کی اشد ضرورت ہے جہاں لوگ 3 ہفتوں سے اسرائیل کی بمباری کے زیر اثر زندگی گزار رہے ہیں، اگر غزہ میں ایندھن نہیں پہنچا تو یو این آر ڈبلیو اے غزہ بھر میں جاری چند امدادی کارروائیاں روکنے پر مجبور ہوگا۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اسرائیل کی غزہ میں سب سے اہم اور بڑی زمینی مداخلت کا دعویٰ کیا تھا، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے کہا کہ گزشتہ رات حماس کے ٹھکانوں کو ٹینکوں سے نشانہ بنایا گیا، یہ زمینی حملہ اگلے مراحل کی تیاری ہے۔