تہران: (ویب ڈیسک) ایرانی حکومت نے ملک میں حجاب کی پابندی کیلئے بنائی اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر المنتظری نے کہا ہے کہ ملک میں اخلاقی پولیس کی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کو ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ تقریب میں ’حالیہ مظاہروں کے دوران ہائبرڈ جنگ کے بارے میں بتایا گیا۔‘
ایران کے خبر رساں ادارے کے مطابق اٹارنی جنرل محمد جعفر المنتظری کا کہنا تھا کہ ’اخلاقی پولیس کا عدلیہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے اسی جگہ روک دیا گیا جہاں سے ماضی میں اس کا آغاز ہوا تھا۔‘ وہ مبینہ طور پر اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اخلاقی پولیس کو کیوں ختم کیا گیا۔
کوئی دوسری تصدیق نہیں ہوئی کہ گشت کرنے والی پولیس کے یونٹ جنہیں سرکاری طور پر معاشرے میں ’اخلاقی سلامتی‘ کی ذمہ داری دی گئی ہے، انہیں ختم کر دیا گیا ہے، نہ ہی منتظری نے یہ بتایا کہ اخلاقی پولیس کو غیر معینہ مدت کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔
اس بات کا بھی کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ قانون جس کے تحت خواتین کے لیے مخصوص لباس زیب تن کرنا لازمی ہے، اسے ختم کر دیا جائے گا۔
ایران کی اخلاقی پولیس، جسے رسمی طور پر گشت ارشاد یا ’رہنما پیٹرول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، سخت گیر صدر محمود احمدی نژاد کے دور میں قائم کی گئی تھی اور اس کا مقصد ’حیا اور پردے‘ کے کلچر کو فروغ دینا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے سر ڈھانپا لازمی ہے۔
ایران میں مظاہروں کا سلسلہ ملک میں خواتین کے لیے لباس کے سخت ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر اخلاقی پولیس کی جانب سے گرفتار کی گئی مہسا امینی نامی خاتون کی 6 ستمبر کو دوران حراست موت کے بعد شروع ہوا تھا۔ جس میں رپورٹس کے مطابق 400 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔