لاہور: ( ویب ڈیسک ) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ میری شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ملاقات کا امکان ہے، دمشق کے ساتھ 11 سالہ تنازع کے دوران میں سفارتی تعلقات منقطع رکھے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکیہ نے بشارالاسد کا تختہ الٹنے کے لیے برسرپیکار شامی باغیوں کی حمایت کی ہے اور صدراردون انہیں ماضی میں اپنے ہی شہریوں کا ’’قاتل‘‘ قراردے چکے ہیں۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمان میں ایک رپورٹر کے سوال پر کہ کیا وہ شامی رہنما سے ملاقات کرسکتے ہیں؟ کا صدر اردوان نے جواب دیا کہ ممکن ہے، سیاست میں ناراضی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بالآخر سب سے زیادہ سازگار حالات کے تحت اقدامات کیےجاتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکیہ اور شام کے صدورکے درمیان رابطے نہ ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے خفیہ سربراہان نے دوطرفہ روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
صدررجب طیب ایردوان نے قبل ازیں اسی ماہ یہ عندیہ ظاہر کیا تھا کہ وہ ترکیہ میں آئندہ سال جون میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد شامی صدر بشارالاسد کے ساتھ تعلقات پرنظرثانی کرسکتے ہیں۔
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں گروپ 20 کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پرجب ان سے شامی صدرکے ساتھ ممکنہ ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا توانھوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی دائمی ناراضی یا جھگڑا نہیں ہوتا،
واضح رہے کہ طیب اردوان نے قطرمیں فٹ بال عالمی کپ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے پہلی بار مختصر ملاقات کرکے بہت سے لوگوں کو حیران کردیا تھا۔
ترک ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک تصویر میں دونوں رہنماؤں کو مصافحہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، 2013 میں مصری فوج کی قدیم مذہبی سیاسی جماعت الاخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف کارروائی اور ان کی معزولی اور کے بعد سے اردوان اور السیسی کے درمیان اختلافات چل رہے ہیں۔
ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ عبدالفتاح السیسی کے ساتھ دوسری ملاقات کریں گے یا نہیں؟ تو صدر اردوان نے اس کے جواب میں کوئی تاریخ نہیں بتائی۔