افغانستان میں طالبان نے امارت اسلامی قائم کرنے کا اعلان کردیا

Published On 19 August,2021 06:51 pm

کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان نے ملک میں افغانستان اسلامی امارت کے تحت حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ملک کو برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کیے 102 سال مکمل ہونے کی خوشی میں ہم افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کرتے ہیں ۔

ساتھ ہی ٹویٹر پر انہوں نے افغانستان اسلامی امارات‘ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ امارات اسلامی تمام ممالک کے ساتھ بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتی ہے۔ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں جھوٹی ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔

پنج شیر میں طالبان مخالف مزاحمت جنم لے رہی ہے: روسی وزیرِ خارجہ
روسی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ افعانستان کی وادی پنجشیر میں امراللہ صالح اور احمد مسعود کی قیادت میں طالبان مخالف مزاحمت جنم لے رہی ہے۔

سرگئی لاوروف نے ماسکو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے پاس اب بھی پورے ملک کا قبضے نہیں ہے۔ 

’وادی پنجشیر سے اطلاعات ہیں کہ وہاں مزاحمت جنم لے رہی ہے جہاں امراللہ صالح اور احمد مسعود موجود ہیں۔

اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر افغانستان میں تمام دھڑوں کی ’نمائندہ حکومت‘ بنانے کے لیے کثیر فریقی مذاکرات پر زور دیا۔

احمد مسعود نے طالبان کیخلاف مزاحمت کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی

مرحوم افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے طالبان کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع کرنے کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی ۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان مخالف معروف مزاحمتی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے امریکا سے ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

احمد مسعود کا کہنا ہےکہ اس کے پاس طالبان کا مقابلہ کرنے کےلیے مؤثر قوت موجود ہے لیکن ان کی ملیشیا کو امریکا کی جانب سے اسلحہ اور بارود فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے کالم میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ امریکا اسکی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کرکے اب بھی جمہوریت کا عظیم ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔ میں یہ کالم وادی پنجشیر سے لکھ رہا ہوں اور والد کے نقش قدم پر چلنے کے لیے تیار ہوں، میرے ساتھ مجاہدین بھی ہیں جو کہ طالبان کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں مزید اسلحہ اور گولہ بارود درکار ہے۔

احمد مسعود کا مضمون میں مزید کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ افغان فوج اور اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہوئی ہے جو کہ اپنے کمانڈرز کی جانب سے ہتھیار ڈالنے پر نالاں ہیں۔

یوم عاشور پر افغان طالبان سکیورٹی کے فرائض انجام دینے لگے

دنیا بھر میں یوم عاشور منایا جا رہا ہے، دنیا بھر کی طرح آج افغانستان میں بھی یومِ عاشور کے جلوس نکالے جا رہے ہیں اور عزاداری کی جا رہی ہے۔ مختلف شہروں میں نکالے جانے والے ان جلوسوں پر طالبان پہرہ دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

طالبان کی جانب سے تجارت روکے جانے کے بھارتی دعوے کی تردید

بھارتی کی جانب سے تجارت روکے جانے کے الزام پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا ہے کہ امارات اسلامی تمام ممالک کے ساتھ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتی ہے۔ ہم نے کسی بھی ملک کے ساتھ تجارت نہ کرنے کی بات نہیں کی۔ ہم ان افواہوں کو مسترد کرتے ہیں جو سچ نہیں ہیں۔

طالبان وفد کی افغان قومی مصالحتی اعلیٰ کونسل کے اراکین سے ملاقات

افغانستان کی قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے خلیل الرحمان حقانی سمیت طالبان کے وفد سے ملاقات کی جہاں افغانستان کے سرکاری موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خود مختار اور متحد افغانستان کے خواہشمند ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو۔

سلسلہ وار ٹویٹس میں انہوں نے بتایا کہ حامد کرزئی اور دیگر اعلی عہدے داران کی موجودگی میں ملاقات ہوئی تھی جہاں افغانستان کے عوام کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ طالبان وفد پر زور دیا لوگوں کی جان و مال کا خیال رکھیں۔

ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ تاریخ یہ واضح طور پر دکھاتی ہے کہ معاشرے میں عدل و انصاف کی غیر موجودگی اور لوگوں کو محفوظ نہ رکھنے کی صورت میں قبمی اتحاد قائم رکھنا ناممکن ہے۔

طالبان کی جانب سے خلیل الرحمان حقانی نے کہا کہ وہ کابل کے شہریوں کے لیے سکیورٹی کا پورا انتظام کریں گے اور ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی رہنماؤں کی مدد اور حمایت چاہتے ہیں تاکہ ملک بھر کے عوام کو تحفظ دیا جا سکے۔
 

افغان شہر خوست میں طالبان انتظامیہ نے کرفیو نافذ کردیا
افغانستان کے شہر خوست میں طالبان انتظامیہ نے کرفیو نافذ کردیا، جس کے بعد سڑکوں پر سناٹا ہوگیا ہے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ خوست میں ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ شہری آئندہ احکامات تک گھروں میں رہیں۔ کرفیو کا مقصد شہر میں ہنگامہ آرائی کو روکنا ہے۔

گزشتہ روز خوست میں بھی افغانستان کے قومی پرچم کے معاملے پر مظاہرے ہوئے تھے۔

یوم آزادی کی ریلی پر فائرنگ، دو افراد ہلاک

افغانستان کے شہر اسد آباد میں یومِ آزادی کی ریلی کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے عینی شاہدکے حوالے سے بتایا ہے کہ اسد آباد میں ریلی کے دوران قومی پرچم لہرانے پر طالبان کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

عینی شاہد کے مطابق واضح نہیں ہوا ہے کہ ہلاکتیں فائرنگ سے ہوئی ہیں یا بھگدڑ مچنے سے۔

طالبان کے ترجمان کی جانب سے اسد آباد میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے پر کوئی ردِ عمل ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔

عرب میڈیا الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق واقعہ میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

چین افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے: سہیل شاہین

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے، مشترکہ حکومت بنانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ہم افغان سیاستدانوں کو بھی حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ لیڈر شپ کونسل طالبان کا موجودہ نظام ہے جس میں 60 سے زائد رہنما شامل ہیں۔ کابل پر بغیر مقابلہ قبضہ ظاہر کرتا ہے عوام طالبان کے ساتھ ہیں۔ کابل ائیرپورٹ پر خوف کے باعث نہیں یورپ اور امریکا جانے کی خواہش میں افراتفری پھیلی۔

عالمی برادری افغانستان پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اس کی مدد کرے: چین

چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ دنیا کو افغانستان پر مزید دباؤ ڈالنے کے بجائے اس کی رہنمائی اور مدد کرنی چاہیے۔

جمعرات کو ہونے والی بات چیت میں رائٹرز کے مطابق چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال غیر مستحکم اور غیر یقینی ہے اور عالمی برادری کی مدد اور حمایت استحکام لانے میں مددگار ہوگی۔

چین نے اب تک طالبان کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے تاہم گذشتہ ماہ وانگ یی نے طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے چین کے شہر تیانجن میں ملاقات کی تھی۔

وانگ یی نے ڈومینیک راب سے گفتگو میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کو جیوپولیٹیکل میدانِ جنگ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کی آزادی اور اس کے لوگوں کی امنگوں کا احترام کرنا چاہیے۔
 

31 اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی رکنا پڑا تو رکیں گے: جوبائیڈن

امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوج نکالنا ناکامی نہیں، کسی بھی امریکی کو افغانستان میں نہیں چھوڑیں گے، 31 اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی رکنا پڑا تو رکیں گے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر افغان حکومت اور فورسز کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی 31 اگست کے بعد بھی کابل میں رہ سکتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے پاس یہ صلاحیت نہیں کہ کابل ائیرپورٹ سے عام لوگوں کے انخلا کے لئے مدد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 45 سو امریکی فوجی کابل میں ہیں، طالبان کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں، طالبان کمانڈروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

امریکی افواج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے افغان فورسز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کسی فوج کو 11 دن میں پسپا ہوتے نہیں دیکھا، افغان فورسز کے پاس دفاع کی اہلیت، تعداد اورٹریننگ سب کچھ تھا لیکن اس کے باوجود وہ شکست کھا گئے۔

امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو افغانستان میں تبدیلی کے بعدپہلا انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھاکہ طالبان کے عقائد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بین الاقوامی برادری سے خود کو تسلیم کروانا ہے یا نہیں فیصلہ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ 15 ہزار امریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجود ہیں، انخلاء کا عمل مکمل نہ سکا تو 31 اگست کے بعد بھی امریکی افواج کابل میں رہیں گی،انہوں نے الزام لگایا کہ طالبان افغان شہریوں کو ملک چھوڑنےسے روک رہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق سال کے آخر تک کابل پر طالبان کے قبضے کا خدشہ تھا۔

انہوں نے طالبان کی تیز رفتار کامیابی کا ذمہ داری افغان حکومت اور افغان فوج کو قرار دیا۔

جو بائیڈن نے انخلاء کے دوران افراتفری کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں، افراتفری کے بغیر انخلاء کیسے ہوتا

جہاز سے گرنے والے افراد سے متعلق سوال پر بائیڈن نے کہا کہ وہ پانچ دن پرانی تصاویر ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اشرف غنی کو ’انتہائی مکار‘ اور ’قاتل‘ قرار دے دیا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انٹرویو میں سابق صدر اشرف غنی کو حد درجہ مکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’قتل کرکے بھاگ گیا۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فاکس نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیکا۔ انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان اور افغان حکومت سے اپنے دور میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بھی بتایا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران انہوں نے افغان طالبان رہنما، ملا عبدالغنی برادر اخوندزادہ پر واضح کردیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا اس بات سے مشروط ہوگا کہ وہاں امریکیوں اور اتحادیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔ طالبان نے اگر امریکیوں یا اتحادیوں کو نقصان پہنچایا تو امریکا بھی ان کے آبائی قصبوں اور ملک کے دوسرے علاقوں پر بمباری کے ساتھ جوابی کارروائی کرے گا۔ 

البتہ سابق افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ طالبان افغان حکومت سے معاہدہ طے کریں۔ اب، سچ کہوں تو، مجھے غنی پر کچھ زیادہ بھروسہ نہیں تھا۔ میں نے کھلم کھلا کہا تھا کہ میرے خیال میں اشرف غنی انتہائی مکار ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کی کابل ایئرپورٹ کا دفاع کرنےکی دوبارہ پیشکش

 ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے باوجود ترکی نہ صرف امریکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کا دفاع کرنے بلکہ طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ممکن ہو سکتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کا فضائی اڈہ سٹریٹجک طور پر نہایت اہم ہے اور اگر دیگر ممالک افغانستان میں سفارتی موجودگی قائم رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ایئرپورٹ کی حفاظت ضروری ہے اور ترکی ماضی میں بھی یہ پیشکش کر چکا ہے۔

طالبان کی جانب سے اتوار کو کابل قبضے میں لیے جانے کے بعد حالات واضح نہیں تھے اور امریکا نے اپنے شہریوں کی بحفاظت انخلا کے لیے پانچ ہزار سے زیادہ فوجی اس وقت تعینات کر دیے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ان کا ملک ابھی بھی اپنی پیشکش پر قائم ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد اب ایک نئی تصویر سامنے آئی ہے اور ہم اپنے منصوبے ان نئی حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے بنا رہے ہیں۔ طالبان رہنماؤں سے بات چیت کرنے کے لیے راضی ہیں۔ ہم کسی طرح کے بھی تعاون کے لیے تیار ہیں۔

ترک میڈیا کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ترک فوجیوں کی موجودگی نئی افغان حکومت کے ہاتھ عالمی سطح پر مضبوط بنانے میں مدد کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ممکن ہو سکتا ہے ،ان کے معتدل اور مثبت بیانات خوش آئند ہیں، ترکی افغانستان میں بسے ترک النسل عوام کے تحفظ اور ملکی مفادات کے دفاع کےلیے ہر ممکنہ تعاون کے لیے تیار ہے۔

اردوان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کو افغانستان میں اجنبی نہیں سمجھا جاتا اور نہ ہی فوج نے وہاں اپنی طاقت کا استعمال کیا،یہ کہہ دوں کہ ہماری فوج نئی افغان حکومت کے عالمی سطح پر ہاتھ مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔ افغانستان میں خواہ جس کی بھی حکومت ہو ترکی اپنے عہد وفا اور برادرانہ تعلقات کے احترام میں افغانستان کی مدد کرتا رہے گا۔
 

امریکی ہوائی جہاز سے گرنے والا ایک افغان ڈینٹل ڈاکٹر نکلا

پندرہ اگست طالبان کے افغانستان کے دارالحکومت کابل پرقبضے کے موقع پر ہوائی اڈے پر المناک واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے میں امریکا کے ہوائی جہاز سے لٹک کر تین افراد گرکر ہلاک ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق طیارے کے ساتھ لٹک کرفرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں میں 22 سالہ ڈینٹل ڈاکٹر بھی تھا جسکی شناخت ’محمد فیدا‘ سے کی گئی ہے۔

افغانستان کے خبررساں اداروں نے ڈاکٹر محمد فیدا کے والد بایندا سےان کے خیالات معلوم کیے ہیں۔ بیٹے کی موت پر دل گرفتہ والد کی آنکھوں اشکبار تھیں۔

سوگوار باپ نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے کئی سال تک اسکول میں بہت سنجیدگی سے تعلیم حاصل کی۔ اسکول کے بعد وہ یونیورسٹی میں داخل ہوا اور یونیورسٹی سے گریجوایشن کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد اس نے ایک پرائیویٹ اسپتال میں ملازمت شروع کی۔ ایک سال بعد اس نے شادی کی مگر شادی پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے باعث وہ مقروض ہوگیا۔ شادی کے اخراجات کی وجہ سے مقروض ہوگیا تھا اور وہ قرضوں کی وجہ سے پریشان رہتا تھا۔ اس نے بیرون ملک ملازمت کا سوچنا شروع کیا۔ جب اسے پتا چلا کہ طالبان کی آمد کے خطرے کے بعد امریکا افغان شہریوں کو بیرون ملک لے جانے میں مدد دے رہا ہے۔

محمد فیدا کے والد نے بتایا کہ طالبان کی آمد کے دوسرے روز اس کا بیٹا صبح کو گھر سے چلا گیا۔ گھر والوں کا خیال تھا کہ وہ معمول کے مطابق اپنے کام پر اسپتال میں ہے۔ ظہر کے بعد اس کے ساتھ صرف ایک بار رابطہ ہوا اور گھنٹی بجنے کے بعد موبائل بند ہوگیا۔

ایک شخص نے ہمیں بتایا کہ ایک شخص طیارے سے گرا ہے اور اس کا موبائل نمبر یہ ہے۔ اس نے کال کرنے والے سے پتہ لیا اور اپنے بیٹے کی تلاش میں چلا گیا بہت جلدی سڑک پرچلتے ہوئے میں یہ محسوس کرتا تھا کہ میرا بیٹا زندہ ہے لیکن جب میں پہنچا تو میں نے اسے مردہ پایا۔ 

امریکی حکومت نے افغان جنگ سے متعلق سچ نہیں بتایا: واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ جاری

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے افغان جنگ سے متعلق رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی حکومت نے افغان جنگ سے متعلق سچ نہیں بتایا ۔

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں تعینات 400 امریکیوں نےامریکی پالیسی پر تنقید کی تھی۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ افغانستان میں کرنا کیا ہے۔ 978ارب ڈالر وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور یوایس ایڈ نے خرچ کیے۔ سی آئی اے اور دیگر اداروں کے افغانستان میں اخراجات الگ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جارج بش، باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے کمانڈرافغانستان میں ناکام رہے۔ امریکی اخبارنے 2 سال پہلے کہا تھا واشنگٹن جھوٹ بول رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نےافغانستان میں اخراجات کاجامع آڈٹ نہیں کیا، امریکی حکام افغانستان میں کرپشن ختم کرنےمیں ناکام رہے، امریکی حکام قابل اعتبارافغان فورس تشکیل دینےمیں ناکام رہے۔

واشنگٹن پوسٹ کےمطابق افغان جنگ سےمتعلق سچ نہیں بتایاجارہاتھا، امریکی اخبارنے 2ہزارصفحات پرمشتمل رپورٹ چھاپی تھی۔

امریکی اہلکاروں کے مطابق 2400 زندگیاں کانگریس کی نااہلی کے باعث ضائع ہوئیں۔ ہم غریب ممالک کو امیر بنانے یا جمہوریت لانے کیلئے حملہ نہیں کرتے۔ تشدد والے ممالک میں امن کیلئے حملہ کرتے ہیں، افغانستان میں ناکام رہے۔