افغانستان میں افراتفری، کابل ائیرپورٹ پر دلخراش واقعات، 10 افراد جاں بحق

Published On 16 August,2021 04:45 pm

کابل: (,ویب ڈیسک) افغانستان میں افراتفری کا عالم ہے، کابل ائیرپورٹ پر دلخراش واقعات سامنے آئے ہیں، طیارے سے لٹکنے والے تین افراد گر کر جاں بحق ہو گئے ہیں، امریکی فورسز کی فائرنگ سے 7 افراد مارے گئے ہیں۔ ایک روز کے دوران مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ دوسری طرف افغانستان میں روسی سفارتخانے نے انکشاف کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی ملک سے بھاگتے ہوئے ڈالرز سے بھری گاڑیاں ساتھ لیکر گئے۔

افغانستان میں روس کے سفارتخانے نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طالبان کی کامیابیوں کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک سے بھاگتے ہوئے امریکی ڈالرز سے بھری ہوئی 4 گاڑیاں ساتھ لیکر گئے۔ وہ ڈالرز سے بھرا ہیلی کاپٹر بھی ساتھ لے گئے، جگہ نہ ہونے کے باعث کیش کی بڑی مقدار چھوڑنی بھی پڑی۔

اشرف غنی 200 افراد کے ہمراہ فرار ہوئے

ملک چھوڑنے والے افغان صدر اشرف غنی کے مشیر طارق فرھادی نے بتایا ہے کہ افغان صدر کے ہمراہ 200 افراد کابل چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔

پیر کے روز ایک بیان میں فرھادی نے بتایا کہ افغانستان چھوڑنے کے بعد اشرف غنی افغانستان کی سابق قیادت بن گئے ہیں۔ حقیقت میں اس وقت ملک کی باگ دوڑ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔  دوحہ سے طالبان قیادت کو لوٹنا چاہئے تاکہ وہ ملک میں سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال سکیں۔

اللہ تعالیٰ کی مدد سے فتح ملی: ملا عبدالغنی برادر

افغان طالبان کے سیاسی ونگ کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر اخوند نے کہا ہے طالبان کو جس طرح کامیابی ملی اس کا گمان بھی نہ تھا۔

افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملا عبدالغنی برادر کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے۔

ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ اصل امتحان اب شروع ہوا ہے، افغان عوام کی زندگی کی بہتری کے لیےہر ممکن حدتک کام کریں گے۔ طالبان کو اب افغان قوم کی خدمت کرنی ہے، تحفظ فراہم کرنا ہے اور یقینی بنانا ہے، افغانوں کی زندگی اور مستقبل بہتر بنایا جاسکے۔

ملاعبدالغنی برادر نے افغان قوم بالخصوص کابل کےعوام، مجاہدین کو فتح کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے یہ فتح ملی، ایسا دنیا کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

 ہم افغان شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے: یو این سیکرٹری جنرل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ زندگیوں کے تحفظ کے لیے طالبان کو خود پر قابو رکھنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے خطاب میں انٹونیو گٹیریز نے کہا ہے کہ انھیں ’ملک بھر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مجھے خاص کر افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔ ہم افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ 

انہوں نے کہا کہ کونسل کو اپنے پاس دستیاب تمام طریقوں کو استعمال کرنا ہوگا تاکہ افغانستان میں عالمی دہشت گردی کو روکا جاسکے اور انسانی حقوق کو یقینی بنایا جاسکے۔ تمام ملکوں کو افغان پناہ گزین کے داخلے کی اجازت دینی چاہیے۔

یو این سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر اور عملہ اب طالبان کے کنٹرول والے علاقوں میں بھی کام کر رہا ہے۔ سکیورٹی کی صورتحال کے مطابق وہ اپنی موجودگی وہاں جاری رکھیں گے۔

 روس، پاکستان، چین، امریکا بہتری کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں: روس

اُدھر امریکا اور روس کے نمائندے خصوصی برائے افغانستان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ضمیر کابلوف اور زلمے خلیل زاد نے افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی، روس، پاکستان، چین اور امریکا افغانستان کی صورتحال میں بہتری کے لئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔

طالبان کو امریکا میں موجود افغان  اثاثوں تک رسائی نہیں دیں گے، امریکی حکام

امریکی حکام کا کہنا ہےکہ طالبان کو امریکا میں موجود افغانستان کے اثاثوں تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نےکہا ہےکہ طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد انہیں افغانستان کے مرکزی بینک کے امریکا میں موجود کسی بھی اثاثے تک رسائی نہیں ملےگی۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کا انخلا ہورہا ہے اور طالبان کابل پر قابض ہوچکے ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق اپریل کے اختتام تک افغانستان کے مرکزی بینک کے مجموعی ذخائر 9 اعشاریہ 4 ارب ڈالر تھے، تاہم ان میں سے زیادہ تر اثاثے افغانستان سے باہر موجود ہیں۔ یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ امریکا میں افغان حکومت کے کتنے اثاثے ہیں۔

افغان فوج کا طیارہ ازبکستان میں مار گرایا گیا

ازبکستان میں وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان کی فضائیہ نے افغان فوج کے ایک طیارے کو مار گرایا ہے جو سرحد پار کر آیا تھا۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارہ غیر قانونی طور پر ملک کی فضائی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ انھیں یہ معلوم نہیں کہ اس پر کتنے لوگ سوار تھے اور آیا کوئی اس میں بچ پایا ہے۔

افغانستان کی سرحد پر واقع علاقے کے ایک ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اتوار کی شب دو مریضوں کو ان کے ہسپتال داخل کیا گیا جنھوں نے افغان فوج کا یونیفارم پہنا ہوا تھا۔ ایک شخص نے پیراشوٹ پہنا ہوا تھا اور وہ زخمی ہوا ہے۔

اتوار کو ازبکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ 84 افغان فوجیوں کو سرحد پار کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اسماعیل خان ایران فرار

افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ کمانڈر اسماعیل خان ایران فرار ہوگئے ہیں اور وہ اس وقت مشہد شہر ‏میں ہیں۔

کمانڈر اسماعیل خان طالبان سے مشاورت کرکے ایران گئے ہیں۔ ہتھیار ڈالنےکےبعد کمانڈراسماعیل ‏خان ہرات کی رہائشگاہ پر4دن رہے۔

امریکا کی ایک مرتبہ پھر طالبان کو دھمکی

دوسری طرف امریکا نے ایک مرتبہ پھر افغان طالبان کو سخت نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے لیے مشکلات پیدا کی گئیں تو سخت رد عمل ملے گا۔

یو ایس ڈپٹی سیکیورٹی ایڈوائزر جان فائنر کا کہنا تھا کہ دوحہ میں طالبان کےسفارتی مشن کے ساتھ رابطے میں ہیں، ائیرپورٹ کو محفوظ بنانے کا پلان موجود ہے، افغانستان میں دہشت گردی کے خطرے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پر کنفیوژن کی صورتحال ہے، واضح نہیں انخلاء کا عمل کب تک جاری رہے گا، کم از کم 10ہزار افراد کو کابل سے نکالنا ہے، انجیلامرکل جرمنی کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے بھی رابطے میں رہنا چاہیے۔

افغان طالبان کی سکھوں، ہندوؤں سے ملاقات، سکیورٹی دینے کی یقین دہانی

افغانستان میں افغان طالبان کے مقامی کمانڈرز نے ایک گوردوارے میں پناہ لینے والے سکھ اور ہندوؤں سے ملاقات کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد تقریباً 300 سے زائد سکھوں اور ہندوؤں نے گوردوارے میں پناہ لی ہوئی ہے جس میں 270 سے زائد سکھ اور 50 ہندو شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کابل کے گوردوارے میں پناہ لینے والوں میں غزنی اور دیگر علاقوں کے رہائش پذیر افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے صورتحال خراب ہونے پر دارالحکومت کا رخ کیا تھا۔ پناہ لینے والے ہندوؤں اور سکھوں سے طالبان کے مقامی کمانڈرز نے گوردوارے میں جاکر ملاقات کی اور ساتھ ہی انہیں مکمل سکیورٹی کا یقین دلایا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے ہندو اور سکھ افراد سے ملک نہ چھوڑنے کی اپیل کی۔
 

کسی کو دھمکی دینے کی اجازت نہیں دینگے: ترجمان طالبان

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل میں صورتحال کنٹرول میں ہے، چوری اور دیگر جرائم پر کئی افراد کو حراست میں لیا گیا، سابق حکام اور اہلکاروں کے گھروں میں گھسنے کی کسی کو اجازت نہیں، کسی کو دھمکی دینے یا گاڑی ہتھیانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، ایسے کاموں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

طالبان کا عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار

طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم کا کہنا ہےکہ طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہر قدم ذمہ داری سےاٹھائیں گے، طالبان عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی، طالبان کسی اور ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے چاہتے ہیں کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے، امید ہے غیر ملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربےنہیں دہرائیں گی۔

ان کا مزید کہناتھا کہ عالمی برادری سے پُرامن تعلقات چاہتے ہیں، کسی سفارتی ادارے یا ہیڈکوارٹر کو نشانہ نہیں بنایاگیا، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، تمام ممالک اور قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھیں، طالبان پُر امن تعلقات کےخواہاں ہیں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کا شریعت کےمطابق خیال رکھا جائےگا۔

افغانستان میں افراتفری: امریکی طیارے سے لٹکنے والے 3 افراد گر کر جاں بحق

خبر ایجنسی کے مطابق کابل چھوڑنے کے خواہشمند افغان باشندے امریکی طیارے سے لٹک گئے، پرواز کے دوران بعض گر کر 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب امریکی طیارہ اڑان بھرنے کے دوران کافی بلندی پر پہنچ گیا تھا۔

کابل ہوائی اڈے پر امریکی فوجیوں کی فائرنگ سے 7افراد ہلاک

افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کا ہجوم پیر کی صبح کابل ایئرپورٹ کے رن وے پر چڑھ دوڑا جنھیں منتشر کرنے کے لیے امریکی فوجیوں نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ سے پیدا ہونے والی افراتفری میں 7 افراد کی ہلاک ہوئے جبکہ ہوائی اڈے کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

چین کا افغانستان کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار

طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں اور وہ (چین) افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ  طالبان نے بار ہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی ہے اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔

طالبان نے بھی چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس سے پہلے بھی ان کی جانب سے ایسے بیان سامنے آئے ہیں جن میں چین سے افغانستان کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کی امید شامل ہے۔

کابل ایئر پورٹ، 7 ہزار افراد خاندانوں کے ہمراہ موجود

برطانوی میڈیا کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر اس وقت 7 ہزار افراد اپنے خاندانوں کے ہمراہ موجود ہیں، 7ہزارخاندان ہرصورت افغانستان سے نکلنا چاہتےہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل افغان حکومتی عہدیداروں کے فرار کے بعد صدارتی محل کا کنٹرول طالبان نے سنبھالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے۔

ایک آن لائن ویڈیو افغان طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر نے بھی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ امتحان اور ثابت کرنے کا وقت ہے، اب ہمیں دکھانا ہے کہ ہم اپنی قوم کی خدمت کرسکتے ہیں اور آرام دہ زندگی اور تحفظ یقینی بناسکتے ہیں۔

امریکی شکست کے بعد افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کا موقع ملا: ایران

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکا کی شکست کے بعد افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کا موقع ملا ہے، ایران افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کا بغور مشاہدہ کررہا ہے، افغانستان میں افغان شہریوں کی حکومت کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تمام افغان گروپوں سے قومی مفاہمت کے ذریعے ملک کے امور چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں،ایران ہمسایہ ملک افغانستا ن کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

عبداللہ عبداللہ: طالبان سے مثبت بات چیت ہوئی ہے: حامد کرزئی

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ اقتدار کی پُرامن منتقلی کے لیے ان کے ساتھ گلبدین حکمتیار اور عبداللہ عبداللہ پر مشتمل کونسل صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان سے رابطے میں ہیں اور ان کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ پائیدار امن، سلامتی اور خوشی ہمارے ملک ضرور واپس آئے گی۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ شہر میں لوگ خون ریزی کے بغیر امن کی زندگی بسر کریں۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس پیش رفت کے بعد لوگ مشکل میں ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ رابطے موثر ثابت ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کوششوں کے پیچھے ہمارے کوئی ذاتی مقاصد نہیں اور ہم ملک میں دیگر رہنماؤں اور قبائلی عمائدین سے بھی رابطے میں ہیں۔ اور افغان شہریوں کے بہتر مستقبل کی امید کرتے ہیں۔

افراتفری کے باعث کابل ہوائی اڈے سے کمرشل پروازیں منسوخ

افغانستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ملک کی بدلتی صورتحال کے باعث نوٹم جاری کر دیا۔

نوٹم کے مطابق کابل کا حامد کرزئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کمرشل پروازوں کیلئے غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا ہے تاہم کابل کی فضائی حدود صرف ملٹری کے جہازوں کیلئے کھلی رہے گی۔

نوٹم میں کہا گیا ہے کہ کابل کی فضائی حدود ری روٹ ہوکر آنے والی پروازوں کیلئے بھی بند رہے گی۔

نوٹم کے مطابق افغانستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی ٹرانزٹ پروازوں کیلئے بھی فضائی حدود بند کردی گئی۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فضائی حدود کی بندش کے بعد تاشقند جانے کیلئے پی آئی اے کی پرواز اب افغانستان کی بجائے چین کا فضائی روٹ استعمال کرے گی۔

صورت حال کو قابو سے باہر ہوتا دیکھ کر حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ کابل سے تمام کمرشل پروازیں تا اطلاع ثانی منسوخ رہیں گی اس لیے عوام بیرون ملک سفر کے لیے ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں۔

ترکی نے افغانستان کے لیے فضائی سروس معطل کر دی

ترکی نے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے لیے تمام شیڈول پروازیں منسوخ کردیں۔ یہ فلائٹ افغانستان سے ترک شہریوں کو واپس لانے کے لیے بھیجی جانی تھی۔

ترک سفارتخانہ کابل میں اپنا کام جاری رکھے گا:وزیر خارجہ
ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل میں ترک سفارتخانہ اپناکام جاری رکھے ہوئے ہے۔

الجیریا سے روانگی سے قبل ایک پریس بریفنگ کے دوران میلوت چاوش اولو کا کہنا تھا کہ ترکی کے سفارتی مشن اور افغانستان میں اہلکاروں کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے گیے ہیں۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ ترک سفارتخانہ کابل میں کام جاری رکھے ہوئے ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کے سفارتی مشنوں میں تمام قونصلر آپریشن جاری ہیں۔

انہوں نے یقین دلایا کہ تمام تر مشکلات کے خلاف انہوں نے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کچھ ترک شہری طالبان کی پیشرفت کے باعث افغانستان چھوڑ رہے ہیں جبکہ بہت سے ترک شہری ہیں جو وہاں پر رہنا چاہتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ترک حکام کی افغانستان میں متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ ان ترک شہریوں کی حفاظت اور امن کو یقینی بنایا جا سکے جو افغانستان میں رہنا چاہتے ہیں۔