تہران: انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کے نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں الزامات لگائے گئے ہیں کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جبری گمشدگیوں، اذیت اور قتل جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔
خیال رہے کہ ابھی کچھ گھنٹے قبل ہی عام انتخابات میں نومنتخب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی فتح کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے فوری بعد ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں ابراہیم رئیسی کیخلاف انسانیت کیخلاف جرائم پر تحقیقات کرنے کی بجائے انھیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے کر انھیں صدارت کی کرسی پر براجمان کرا دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں سیکرٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل آنیئس کلامار کا بیان بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ابراہیم رئیسی جرائم پر استثنیٰ دینا ایران کا سب سے اہم پہلو ہے۔ کیونکہ جبری گمشدگیوں، اذیت اور قتل، جیسے جرائم میں ملوث شخص کو عہدہ صدارت تک پہنچا دیا گیا ہے، یہ سب کچھ قابل تشویش ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018ء ابراہیم رئیسی کو ہی بتا دیا گیا تھا کہ ابراہیم رئیسی ایران کے ایک ایسے ڈیتھ کمیشن کے رکن ہیں جو ماورائے عدالے قتل اور جبری گمشدگیوں جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کا اس ڈیتھ کمیشن نے 1988ء میں ایسے تمام سیاسی مخالفین موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ یہ تمام مقتولین جیلوں میں قید تھے اور ان کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کا یہ ڈیتھ کمیشن اپنے کام ایسے رازداری سے کرتا ہے کہ اس کی کارروائیاں آج تک ایرانی حکام سے خفیہ ہیں اور 1988ء میں مارے گئے سیاسی مخالفین کی لاشوں کا آج تک پتا نہیں چل سکا ہے۔