سعودی فرمانروا کے دیرینہ محافظ میجر جنرل الفغم کون تھے؟

Last Updated On 30 September,2019 05:09 pm

جدہ: (ویب ڈیسک) سعودی میجر جنرل عبدالعزیز الفغم کو جدہ میں ایک ذاتی جھگڑے کے دوران گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی اچانک ہلاکت نے عوام کو صدمے سے دوچار کیا ہے۔

جنرل الفغم کے دوستوں کے مطابق الفغم ایک انسان دوست شخص تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک مضبوط جسمانی قوت کے مالک تھے اور شاہ سلمان کے ساتھ ساتھ چلتے۔ وہ کسی بھی محفل میں شاہ سلمان کو تنہا نہ چھوڑتے۔

جنرل الفغم کو دو روز قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد ان کے جاننے والوں اور دوستوں نے ان کی زندگی کے مختلف گوشوں پر سوشل میڈیا پر معلومات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنا شروع کر رکھی ہیں۔

میجر جنرل الفغم کو جدہ میں ایک دوست کے ہاں ملاقات کے دوران گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ الفغم نے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔ بڑا بیٹا عبداللہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے، دوسرا بیٹا انٹرمیڈیٹ میں ہے جبکہ بیٹی کی عمر صرف 3 سال ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل عبد العزیز الفغم نے ایک فوجی خاندان میں پرورش پائی۔ ان کے والد میجر جنرل بداح الفغم فوج میں جنرل تھے، جنہوں نے سعودی عرب کے پہلے فرمانروا مرحوم عبدالعزیز آل سعود کی حفاظت کی ذمہ داریاں انجام دیں۔ میجر جنرل الفغم جب فوج میں آئے تو انہیں عبداللہ بن عبد العزیز کا محافظ مقررکیا گیا۔

الصمان ریگستان کے ایک چھوٹے سے قصبے السعیرہ سے تعلق رکھنے والے میجر جنرل الفغم نے بھرپور زندگی گزاری۔ الفغم نے اپنی زندگی اور تعلیمی سفر کا آغاز 1971ء میں السعیرہ سے کیا اور انٹرمیڈیٹ تک کی تعلیم اپنے آبائی شہر میں مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے نیشنل گارڈ کے کنگ خالد ملٹری کالج میں داخلہ لیا، اس وقت ان کے والد وہاں پر تعینات تھے۔

الفغم نے خلیجی بحران کے پھیلنے سے پہلے 1410ھ میں اس کالج میں فوجی تعلیم مکمل کر لی تھی۔ خلیجی بحران کے دوران الفغم کو نیشنل گارڈ کی بریگیڈ میں شامل ہوئے۔ وہاں پر خدمات انجام دینے کے بعد انہیں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے محافظ دستے میں شامل کیا گیا۔

میجر جنرل الفغم کو کئی بار سعودی فرمانروائوں کے ساتھ نمایاں طورپردیکھا گیا۔ شاہ عبداللہ کے محافظ کے طور پرانہیں کافی شہرت حاصل ہوچکی تھی۔ شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد انہیں شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے حفاظتی دستے میں شامل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ذاتی تنازع پر سعودی شاہ سلمان کے محافظ کو قتل کر دیا گیا