تہران: (ویب ڈیسک) چین کے بعد ہمسایہ ملک ایران کا بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بیان سامنے آ گیا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان ایرانی دفتر خارجہ عباس موسوی کا کہنا ہے کہ کشمیر سے متعلق بھارتی فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں، دونوں ممالک سے اپیل ہے کہ پرامن طریقے سے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی معاملات پر بھارت کو اپنی باتوں اور کاموں میں محتاط رہنا چاہیے: چین
عباس موسوی کا کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال سے متعلق پاکستانی اور بھارتی حکام نے اپنا نقطہ نظر دیا ہے، جس پر ایران غور کررہا ہے۔ دونوں ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ تحمل سے کام لیا جائے۔ علاقائی قوموں کی خوشحالی کے لئے پرامن طریقے سے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
ترجمان ایرانی دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمارے علاقائی شراکت دار اور دوست ممالک ہیں، پاکستان اور بھارت کو چاہئے کہ خوش اسلوبی کے ساتھ تمام مسائل کاحل بات چیت سے تلاش کریں۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل چین کی طرف سے بھی بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ کو بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 پر ہمیں تحفظات ہیں، پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کریں۔
چین کا کہنا تھا کہ لداخ کو بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کو جموں کشمیر سے متعلق یکطرفہ فیصلے نہیں کرنا چاہیے، سرحدی معاملات پر نئی دہلی کو اپنی باتوں اور کاموں میں محتاط رہنا چاہیے۔
چینی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی سے سرحدی معاملات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں کشیدگی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
دوسری طرف چین کی جانب سے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کریں، دونوں ممالک کے تعلقات میں خرابی پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
نشاط ثانیہ کی جانب بڑھتے ہوئے چین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہماری پوزیشن بہت کلیئر ہے۔ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صدیوں سے چلتا آ رہا ہے، عالمی برادری بھی اس پر متفق ہے کہ دونوں ممالک تحمل کیساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں، عالمی برادری کہہ رہی ہے کہ کسی کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کا حق نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، اس سے خطے کے حالات خراب ہو سکتے ہیں، سب کو مل بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہونگے۔ ہم دونوں ممالک کو تحمل کیساتھ رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔
یہ چین کی جانب سے دوسرا بیان ہے جو سامنے آیا ہے، اس سے قبل بھی 26 جولائی کو چین کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان مل کر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔