استنبول: (دنیا نیوز) جمال خاشقجی کے بیہمانہ انداز میں ہونے والے قتل کی واردات نے دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مرکوز کی۔ اس معاملے پر اعلیٰ سعودی حکام پر کئی الزامات لگائے گئے۔ سعودی عرب کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار اس معاملے پر کسی بھی قسم کی مداخلت کی تردید کرتے آئے ہیں۔
ترک حکام کی جانب سے اس معاملے پر دوٹوک موقف اپنایا گیا ترک صدر طیب اردگان کی جانب سے معاملے کی تحقیقات اور اصل ذمہ داروں کو بے نقاب کا عزم سامنے آیا۔ جمال خاشقجی کیس میں تازہ ترین پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے مطابق استنبول کے چیف پراسیکیوٹر نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دو انتہائی قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ چیف پراسیکیوٹر کے مطابق تحقیات کے دوران محمد بن سلمان کے ساتھیوں احمد اسیری اور سعود القحطانی کے اس قتل میں ملوث ہونے کے واضح اشارے مل چکے ہیں۔ اس سے قبل ترک حکام سعودی عرب سے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 15 رکنی دیتھ سکواڈ کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔