مہینوں ملائیشیا کے ایئرپورٹ پر رہنے والا شامی شہری گرفتار

Last Updated On 02 October,2018 10:14 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سات ماہ سے کوالالمپور کے ائیر پورٹ پر رہنے والے شامی شہری کو بالآخر پولیس نے گرفتار کر لیا، شامی شہری گزشتہ سات سال سے در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد ہوائی اڈے میں رہ کر سیاسی پناہ لینے کے لیے کوشاں تھا۔

حسن الکونطار متحدہ عرب امارات میں تھے جب ان کے ملک شام میں خانہ جنگی بڑھ گئی، ان کا ویزہ ختم ہوا، پاسپورٹ ایکسپائر ہو گیا لیکن وہ شام واپس جانا نہیں چاہتے تھے، وہ غیر قانونی طور پر متحدہ عرب امارات میں ہی رکے۔ حسن ال کونطار لازمی فوجی ٹریننگ سے بچنے کے لیے شام سے نکل گئے تھے اور جب جنگ شروع ہوئی تو انھوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا۔

مختلف ممالک میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں دینے والے  حسن الکونطار کافی عرصے سے ائیرپورٹ حکام کی جانب سے دیے گئے کھانے پر گزارہ کر رہے تھے اور کئی بار بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بنے۔


2011 میں جب شام میں جنگ شروع ہوئی تو حسن ال کونطار متحدہ عرب امارت میں ایک انشورنس کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔ انھوں نے شام میں لازمی فوجی تربیت حاصل نہیں کی تھی اِس لیے وہ اپنا نیا شامی پاسپورٹ نہیں بنوا سکے۔ وہ شام واپس نہیں جانا چاہتے تھے کیونکہ انھیں خطرہ تھا کہ یا تو انھیں گرفتار کر لیا جائے کا یا فوج میں بھرتی کر دیا جائے گا۔ لہذا وہ غیرقانونی طور پر متحدہ عرب امارات ہی میں رکے رہے اور انھیں 2016 میں گرفتار کر لیا گیا۔ بالآخر 2017 میں وہ کسی طرح اپنا نیا پاسپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن انھیں ڈی پورٹ کر کے ملائشیا بھیج دیا گیا۔ ملائیشیا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو شامیوں کو ملک میں آمد پر ویزے کی سہولت دیتا ہے۔ حسن ال کونطار کو تین مہینے کا سیاحتی ویزہ دیا گیا۔

جب اُن کا یہ ویزا ختم ہوا تو انھوں نے ترکی جانے کی کوشش کی لیکن انھیں جہاز میں چڑھنے نہیں دیا گیا۔ پھر وہ کمبوڈیا چلے گئے لیکن انھیں واپس ملائیشیا بھیج دیا گیا۔ اُس کے بعد سے وہ ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد والے حصے میں رہ رہے تھے۔ وہ ایئرلائن کے عملے کی جانب سے عطیہ کیے جانے والی کھانے پینے کی اشیاء پر گزارا کر رہے تھے۔36 برس کے حسن ال کونطار کا تعلق جنوبی دمشق کے علاقے سویدا سے ہے۔ وہ ایکواڈور اور کمبوڈیا میں بھی سیاسی پناہ کی درخواست کر چکے ہیں لیکن ناکام رہے۔